نماز میں دونوں یا ایک ہاتھ سے قمیص یا شلوار صحیح کرنا کیسا؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ نومبر 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرع ِمتین اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض لوگ دوران نماز، سجدے میں جاتے ہوئے اور سجدہ سے قیام کی طرف اٹھتے وقت دونوں یا ایک ہاتھ سے قمیص یا شلوار صحیح کرتے ہیں۔ اُن کا یہ عمل کرنا کیسا ہے؟بیان فرمادیں۔

سائل :قارئین کرام (ماہنامہ فیضان مدینہ)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     سوال میں”صحیح کرتے ہیں“ کے الفاظ مبہم ہیں  اس سے کیا مراد ہے سوال میں اس کی وضاحت نہیں کی گئی ۔ اگر مراد کپڑا سمیٹنا ہے جیسا کہ بہت سے  لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ جب سجدے میں جاتے ہیں تو شلوار اوپر کی طرف کھینچ لیتے ہیں یا قمیص کا دامن اٹھالیتے ہیں تو اس طرح کرنا مکروہ تحریمی  یعنی ناجائز و گناہ ہے کہ یہ کَفِّ ثَوْب ہے جس سے حدیث شریف میں منع فرمایا گیا ہے اور ایسی صورت میں نماز دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔

     اور اگر صحیح کرنے سے مراد  جسم سے چپک جانے والا کپڑا چھڑانا ہے کہ بسا اوقات رکوع سے اٹھنے کے بعد یا سجدہ سے قیام کی طرف آنے کے بعد کپڑا جسم سے چپک جاتا ہے تو اسےعملِ قلیل کے ذریعہ  چھڑانے میں کوئی حرج نہیں لیکن یہ عمل ایک ہاتھ سے بآسانی ہوسکتا ہے لہٰذا بِلاضَرورت اس میں دونوں ہاتھوں کا استعمال نہ کیا جائے ورنہ عبث اور مکروہِ تنزیہی ہوگا۔

     یاد رہے! کہ اگر دونوں ہاتھوں کا استعمال اِس انداز سے کیا کہ دُو ر سے کوئی دیکھے تو اُس کا ظنِّ غالب یہی ہو کہ یہ نماز میں نہیں ہے تو یہ صورت  عملِ کثیرہوگی جس کی بناء پر نماز ہی فاسد ہوجائے گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم