4 Rakat Nafil Ki Pehli 2 Rakat Mein Wajib Choot Jaye Tu Sajdah Sahw Ka Hukum

چارنوافل کی پہلی دو رکعتوں میں بھولے سے واجب ترک ہوا تو سجدۂ سہو کا حکم

مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1362

تاریخ اجراء: 01رجب المرجب1445 ھ/13جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نفل یا سنت غیر مؤکدہ کی پہلی دو رکعتوں میں اگر ترک واجب ہو، تو کیا چار رکعت مکمل کرکے سجدہ سہو کرنا درست ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر چاررکعت نوافل اور سنت غیر مؤکدہ  پڑھ رہا ہے اور ابتدائی دو رکعت میں واجب ترک ہو ا، تو سجدہ سہو چار رکعت مکمل کرکے ہی ادا کرنا ہوگااس سے پہلے نہیں کرسکتا کیونکہ اگرچہ نوافل اور سنن غیر مؤکدہ میں ہر شفع (دو رکعتیں ) علیحدہ نماز ہیں لیکن چار رکعت ہونے کی صورت میں قعدہ اولی فرض نہیں ہوتا بلکہ قعدہ اخیر ہ ہی بطور فرض قعدہ کے متعین ہوتا ہے اسی وجہ سے اگر کو ئی شخص  چار رکعت نفل میں قعدہ اولی جان بوجھ کر بھی چھوڑے، تو بھی اس کی نماز باطل نہ ہوگی، لہذا جب قعدہ اخیر ہ ہی رکن اور نماز کا آخر  ہے اور سجدہ سہو نماز کے آخرمیں ادا کیا جا تا ہے نہ کہ نماز کے  بیچ میں تو نفل یا سنت غیر موکدہ میں قعدہ اخیرہ کے بعد ہی سجدہ سہو کرنا ہوگا۔ہاں اگر اس  نے پہلے قعد ہ میں ہی سجدہ  سہو کر لیا تو یہیں نماز مکمل کرنا ہوگی،   کیونکہ اس صورت میں  اگلی دو رکعات کی بنا ان دو رکعتوں پر نہیں کر سکتا  وجہ وہی ہے کہ سجدہ سہو نماز کے آخر میں ہوتا ہے۔

   رد المحتار میں ہے :’’وکون کل شفع صلاۃ علی حدۃ لیس مطردا فی کل الاحکام ولذا لو ترک القعدۃ الاولی لا تفسد ۔۔۔ولو سجد للسھو علی رأس شفع لایبنی علیہ شفعا آخر لئلا یبطل السجود بوقوعہ فی وسط الصلوۃ ‘‘یعنی ہر شفع کا علیحدہ نماز ہونا تمام احکام میں نہیں اسی لیے اگر کسی نے قعدہ اولیٰ ترک کردیا تو اس کی نماز فاسد نہ ہوگی ۔اور اگر ایک شفع پرسجدہ سہو کیا تو دوسرے شفع کی بناء نہیں کرسکتا تاکہ نماز کے وسط میں ہونے کی وجہ سے سجدہ سہو باطل نہ ہو ۔(رد المحتار علی الدر،جلد:2،صفحہ:553،مطبوعہ :کوئٹہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم