اگلی صف میں نابالغ کھڑا ہوجائے تو نماز کا کیا حکم ہے؟

مجیب:مولاناجمیل غوری صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اگست 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ جماعت کے ساتھ نماز ادا کرتے ہوئے خاص طور پر جمعہ میں اگلی صَف میں نابالغ سمجھ دار بچہ ہو تو جو اس کے پیچھے نمازی کھڑے نماز پڑھ رہے ہوں تو کیا ان کی نماز ہوجائے گی؟

سائل:قاری ماہنامہ فیضانِ مدینہ(باب المدینہ کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

       سمجھدارنابالغ بچوں کی صف مَردوں کی صف سے پیچھے بنانے کا حکم ہے تاہم اگر کوئی سمجھدار نابالغ ایک بچہ مَردوں کی صف میں کھڑا ہوجاتا ہے تو اس سے اس صف میں موجود یا اس بچے کے بالکل پیچھے پچھلی صف کے نمازی کی نماز میں کچھ اَثر نہیں پڑتا اور ایسے ایک بچے کو مَردوں کی صف میں کھڑا ہونا بھی جائز ہے۔ امامِ اَہلِ سنّت اعلیٰ حضرت الشَّاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ  الرَّحمٰن اس ضِمن میں اپنے ایک فتوے میں کلام کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:”اور یہ بھی کوئی ضروری اَمرنہیں کہ وہ صف کے بائیں ہی ہاتھ کو کھڑاہو علماء اسے صف میں آنے اور مَردوں کے درمیان کھڑے ہونے کی صاف اجازت دیتے ہیں۔ درمختار میں ہے:لَوْوَاحِداً دَخَلَ فِیْ الصَّفِّ۔(یعنی اگر بچہ اکیلا ہو توصف میں داخل ہوجائے۔مترجم) مراقی الفلاح میں ہے:اِنْ لَمْ یَکُنْ جَمْعٌ مِنَ الصِّبْیَانِ یَقُوْمُ الصَّبِیُّ بَیْنَ الرِّجَال(اگر بچے زیادہ نہ ہوں تو بچہ مَردوں کے درمیان کھڑا ہوجائے۔ مترجم)بعض بے عِلْم جو یہ ظُلم کرتے ہیں کہ لڑکا پہلے سے داخلِ نماز ہے، اب یہ آئے تو اسے نیت بندھا ہوا ہٹا کر کنارے کردیتے اور خود بیچ میں کھڑے ہوجاتے ہیں یہ محض جہالت ہے، اسی طرح یہ خیال کہ لڑکا برابر کھڑا ہو تو مرد کی نماز نہ ہوگی غلط وخطا ہے جس کی کچھ اصل نہیں۔ فتح القدیرمیں ہے:اَمَّا مُحَاذَاۃُ  الْاَمْرَدِ  فَصَرَّحَ الْکُلُّ بِعَدَمِ اِفْسَادِہٖ اِلَّامَنْ شَذَّ وَلَامُتَمَسِّکَ لَہُ فِی الرِّوَایَۃِ کَمَا صَرَّحُوْا بِہٖ وَلَا فِی الدِّرَایَۃ۔(بے ریش بچے کے مَحاذِی ہونے پر تمام علماء نے تصریح کی ہے کہ نماز فاسد نہ ہوگی مگرشاذ طور پر کوئی فسادِ نماز کاقائل ہے اور اس کے لئے کوئی دلیل نہ روایت میں ہے جیسا کہ فقہا نے اس کی تصریح کی ہے اور نہ ہی درایت میں ہے۔مترجم)وَاللہُ تَعَالٰی اَعْلَمُ وعِلْمُہُ جَلَّ مَجْدُہُ اَتَمُّ وَاَحْکَم۔(فتاویٰ رضویہ، 7/51)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم