Namaz Mein 2 Sajdon Ke Darmiyan Dua Padhna

دو سجدوں کے درمیان دعا پڑھنا

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2288

تاریخ اجراء: 07جمادی الثانی1445 ھ/21دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ دو یا چار فرضوں کے دو سجدوں کے درمیان دعا پڑھنی چاہئے یا نہیں  ؟ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فرض نماز میں امام و مقتدی اور اکیلے نمازپڑھنے والے کے لیے دو نوں سجدوں کے درمیان دعائیہ الفاظ ’’اللھم اغفرلی ‘‘ کہنا مستحب ہے اور  زیادہ طویل دعا کرنا مکروہ ہے۔ جب  کوئی شخص اکیلے نفل نماز پڑھ رہا ہو تو اس کے لیے دو سجدوں کے درمیان  مطلقاً عربی میں دعا کرنا جائز ہے چاہے وہ دعا قدرے طویل ہو۔

   چنانچہ رد المحتار میں ہے :’’ينبغي أن يندب الدعاء بالمغفرة بين السجدتين خروجاً من خلاف الإمام أحمد لإبطاله الصلاة بتركه عامداً، ولم أر من صرح بذلك عندنا، لكن صرحوا باستحباب مراعاة الخلاف‘‘ ترجمہ :مناسب یہ ہے کہ امام احمد کے اختلاف سے بچنے کے لیے دوسجدوں کے درمیان مغفرت کی دعا مستحب ہو کیونکہ ان کے نزدیک  جان بوجھ کر دو سجدوں کے درمیان دعا چھوڑنے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے۔اور میں نے نہیں دیکھا کہ ہمارے نزدیک اس بات کی کسی نے تصریح کی ہو البتہ اختلاف کی رعایت کرتے ہوئے   دوسجدوں کے درمیان دعا کے استحباب کی  صراحت کی ہے۔(رد المحتار، کتاب الصلاۃ ،مطلب : فی اطالۃ الرکوع،ج 02،ص261،دار المعرفہ ،بیروت)

      فتاوی رضویہ میں سیدی اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ دوسجدوں کے درمیان دعا کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں : ’’اللھم اغفرلی‘‘ کہنا امام و مقتدی و منفرد سب کو مستحب ہے اور زیادہ طویل دعا سب کو مکروہ ہاں منفرد کو نوافل میں مضائقہ نہیں۔ ‘‘(فتاوی رضویہ ،ج6،ص182، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم