موٹے فوم پر سجدہ کرنے کا حکم

مجیب:مولانا عرفان صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی ہاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Lar-10648

تاریخ اجراء:14شوال المکرم1442ھ/ 26مئی2021ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہماری مسجد میں تین تہوں والاایک فوم بچھایاگیاہے،جس پرسجدہ کرنے میں پیشانی پورے طورپردبتی نہیں ،زمین کی سختی محسوس نہیں ہوتی ،بلکہ اگرمزیددبایاجائے تومزیددبے گی ،اسی طرح پاؤں کی انگلیاں درست طریقے سے زمین پرنہیں لگتیں۔شرعی رہنمائی فرمائیں کہ کیاایسے فوم پرنمازدرست ہوجائے گی ؟

    نوٹ:دارالافتاء اہلسنت میں اس فوم کانمونہ لاکردکھایاگیا،تواسے انہی صفات کاحامل پایاگیا۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    صورت مسئولہ میں جس فوم کاذکرکیاگیاہے کہ سجدے میں اس پرپیشانی اورپاؤں پورے نہیں دبتے ،زمین کی سختی محسوس نہیں ہوتی اورمزیددبانے سے مزیددبتے ہیں  ،توایسے فوم پرسجدہ کرنے سے سجدہ ادانہیں ہوگا،جس کے نتیجے میں نمازبھی نہیں ہوگی ،مسجدانتظامیہ پرلازم ہے کہ وہ ایسے فوم کونمازکی جگہ پرنہ بچھائیں ۔صحیح بخاری  میں ہے :’’قال النبي صلى اللہ عليه وسلم: أمرت أن أسجد على سبعة أعظم على الجبهة، وأشار بيده على أنفه واليدين والركبتين، وأطراف القدمين‘‘ترجمہ:نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا: مجھے سات ہڈیوں پرسجدہ کاحکم دیاگیاہے ،پیشانی پراوراپنے ہاتھ سے آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنی ناک کی طرف اشارہ فرمایا،دونوں ہاتھوں ،دونوں گھٹنوں،اوردونوں پاؤں کی انگلیوں پر۔

 (صحیح البخاری،کتاب الاذان،باب السجودعلی الانف،ج01،ص182،مطبوعہ لاھور)

    فتاوی ہندیہ میں ہے:’’ ولو سجد على الحشيش أو التبن أو على القطن أو الطنفسة أو الثلج إن استقرت جبهته وأنفه ويجد حجمه يجوز وإن لم تستقرلا‘‘ترجمہ:اوراگرگھاس،بھوسے،روئی،کپڑے یابرف پرسجدہ کیا،تواگراس کی پیشانی اورناک جم گئے  اوروہ اس کی سختی کومحسوس کرے، توجائزہے اوراگرپیشانی نہ جمے توجائزنہیں ۔

(فتاوی ھندیہ،کتاب الصلوۃ،الباب الرابع،الفصل الاول،ج01،ص70،مطبوعہ کوئٹہ)

    بہارشریعت میں ہے:’’ کسی نرم چیز مثلاً گھاس، روئی، قالین وغیرہا پر سجدہ کیا، تو اگر پیشانی جم گئی یعنی اتنی دبی کہ اب دبانے سے نہ دبے، تو جائز ہے، ورنہ نہیں۔  (عالمگیری) بعض جگہ جاڑوں میں مسجد میں پیال بچھاتے ہیں، ان لوگوں کو سجدہ کرنے میں اس کا لحاظ بہت ضروری ہے کہ اگر پیشانی خوب نہ دبی، تو نماز ہی نہ ہوئی اور ناک ہڈی تک نہ دبی، تو مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوئی، کمانی دار  گدّے پر سجدہ میں پیشانی خوب نہیں دبتی ، لہٰذا نماز نہ ہوگی، ریل کے بعض درجوں میں بعض گاڑیوں میں اسی قسم کے گدّے ہوتے ہیں اس گدّے سے اتر کر نماز پڑھنی چاہیے۔‘‘

 (بھارشریعت،ج01،حصہ03،ص514،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم