آیت سجدہ لکھنے سے سجدہ تلاوت کا حکم ؟

مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Nor-11463

تاریخ اجراء:19شعبان المعظم1442ھ/03اپریل2021ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ میں تعویذات دیتاہوں ،ایک تعویذ ایسا ہے جس میں آیاتِ سجدہ لکھی جاتی ہیں ۔ کیا اس تعویذ میں آیاتِ سجدہ لکھنے سے مجھ پر سجدۂ تلاوت کرنا واجب ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    اگر آیتِ سجدہ صرف لکھی ہے ،پڑھی نہیں ہے تو صرف لکھنے سے سجدۂ تلاوت واجب نہیں ہوگا۔ہاں! اگرلکھنے کے ساتھ ساتھ پڑھی بھی ہے تو پڑھنے سے سجدۂ تلاوت واجب ہوجائے گا۔اگر ایک مجلس میں ایک آیت کوایک بار یا ایک سے زیادہ بارپڑھا تو ایک ہی سجدۂ تلاوت واجب ہوگا۔اگر مختلف مجالس میں ایک آیتِ سجدہ کو مختلف بارپڑھا یاایک مجلس میں سجدہ کی چند آیتیں پڑھیں، تو اتنے ہی سجدے واجب ہوں گے جتنی مرتبہ آیت پڑھی ہے،ایک سجدۂ تلاوت کافی نہ ہوگا۔

    بحر الرائق میں سجدۂ تلاوت لکھنے کے متعلق ہے:”اذا کتبھااو تھجّاھا لا یجب علیہ سجود“یعنی:جب کسی نے آیتِ سجدہ لکھی یا اس کے ہجے کیے تو اس پر سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوگا ۔

(بحر الرائق،جلد2،صفحہ209،مطبوعہ کوئٹہ)

    اسی طرح رد المحتار میں ہے:” لو کتبھا او تھجّاھا فلا سجود علیہ“یعنی : اگر کسی نے آیتِ سجدہ لکھی یا اس کے ہجے کیے، تو اس پر سجدۂتلاوت نہیں ہے۔

 (رد المحتارمع  در مختار،جلد2،صفحہ694،مطبوعہ کوئٹہ)

    فتاوی قاضی خان میں ہے:”لا تجب السجدۃ بکتابۃ القرآن لانہ لم یقرءو لم یسمع“یعنی:قرآن (آیتِ سجدہ )لکھنے سے سجدۂ تلاوت واجب نہ ہوگا، کیونکہ آیت سجدہ کو نہ پڑھا اور نہ سنا ۔

                   (فتاوی قاضی خان،جلد01،صفحہ141،مطبوعہ کراچی)

    مختلف مجلسوں یا ایک ہی مجلس میں آیت ِ سجدہ کی تکرارکرنے سے سجدۂ تلاوت  کا حکم بیان کرتے ہوئے در مختار میں ہے:”ولو كررها في مجلسين تكررت وفي مجلس) واحد (لا) تتكرر بل كفته واحدة“یعنی:اگر دو مختلف مجلسوں میں آیت ِسجدہ کی تکرار کی تو سجدۂ تلاوت بھی متکرر ہوگا اور اگر ایک ہی مجلس میں آیتِ سجدہ کی تکرار کی تو سجدۂ تلاوت متکرر نہیں ہوگا، بلکہ ایک ہی سجدۂ تلاوت کافی ہوگا۔

 (در مختار مع رد المحتار،جلد02،صفحہ712، مطبوعہ کوئٹہ )

    قرآن کی تمام آیات ِ سجدہ کو ایک مجلس میں پڑھنے یا  مختلف مجلسوں میں پڑھنے سے سجدۂ تلاوت لازم ہونے کا حکم بیان کرتے ہوئے ردالمحتار میں ذکر کیا گیا:” لو تلا سجدات القرآن كلها أو سمعها في مجلس أو مجالس وجبت كلها۔“یعنی:ایک مجلس میں یا مختلف مجلسوں میں اگر قرآن کے تمام سجدوں کی تلاوت کی یا سنی، تمام سجدے لازم ہوں گے۔

 ( رد المحتارمع در مختار،جلد02،صفحہ712، مطبوعہ کوئٹہ )

    صدرالشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ ”بہار شریعت“ میں لکھتے ہیں:”آیتِ سجدہ پڑھنے یا سننے سے سجدہ واجب ہوجاتا ہے۔آیت سجدہ لکھنے یا اس کی طرف دیکھنے سے سجدہ واجب نہیں۔“

(بھار شریعت،جلد1، صفحہ731،728، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

    مزید کچھ صفحات بعد لکھتے ہیں:” ایک مجلس میں سجدہ کی ایک آیت کو بار بار پڑھا یا سنا تو ایک ہی سجدہ واجب ہوگا۔ ایک مجلس میں سجدہ کی چند آیتیں پڑھیں تو اتنے ہی سجدے کرے ،ایک کافی نہیں۔‘‘

                                            (بھار شریعت،جلد1، صفحہ735،737،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم