کسی بھی دھات کا کڑا پہن کر نماز پڑھنا کیسا؟

مجیب:مولانا آصف صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی ہاشم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ شَوَّالُ /ذوالقعدہ1442ھ جون2021

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل کئی نوجوانوں نے ہاتھوں میں لوہے ، پیتل وغیرہ کا کڑا پہنا ہوتا ہے ، اور ان میں سے جو نمازی ہوتے ہیں وہ اس کے ساتھ ہی نماز ادا کر لیتے ہیں۔ شرعی راہنمائی درکار ہے کہ مرد کے لیے دھات کا کڑا پہننا کیسا ہے؟ اور اس کو پہن کر نماز ادا کرنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    مرد کے لیے لوہے یا پیتل یا کسی بھی دھات کا کڑا پہننا ، ناجائز ہے اور اس کو پہن کر نماز ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے ، یعنی اس حال میں نماز ادا کرنا گناہ ہے اور اگر کرلی ہو تو اس کا اعادہ کرنا لازم ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم