مرد کے لیے کڑا پہن کر نماز پڑھنا کیسا؟

مجیب:مولانا آصف صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی ہاشم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:23 شوال المکرم1441ھ/15جون2020ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ آج کل کئی نوجوانوں نے ہاتھوں میں لوہے ،پیتل وغیرہ کاکڑا پہناہوتاہےاوران میں سے جونمازی ہوتے ہیں،وہ اس کے ساتھ ہی نمازاداکرلیتے ہیں۔شرعی رہنمائی درکارہے کہ مردکے لیے دھات کاکڑاپہنناکیساہے؟ اوراس کوپہن کرنمازاداکرناکیساہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    مردکےلیےلوہےیاپیتل یا کسی بھی دھات کا کڑا پہننا ،ناجائز ہے اور اس  کو پہن کر نماز ادا کرنا مکروہ تحریمی ہے،یعنی اس حال میں نمازاداکرناگناہ ہے اوراگرکرلی ہوتواس کااعادہ کرنالازم ہے۔

    سیدی امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن( متوفی 1340ھ)مرد کے لیے ریشم کے کپڑے پہن کر نماز پڑھنے کا حکم مکروہ تحریمی بیان کرنے کے بعد ارشادفرماتے ہیں:’’بعینہٖ یہی حکم ان سب چیزوں کا ہے جن کا پہننا ناجائز ہے، جیسے ریشمیں کمربندیامغرق ٹوپی یاوہ کپڑا جس پرریشم یا چاندی یا سونے کے کام کاکوئی بیل بُوٹا چارانگل سے زیادہ عرض کا ہو یا ہاتھ خواہ پاؤں میں تانبے سونے چاندی پیتل لوہے کے چھلّے یاکان میں بالی یابُندا  یاسونے خواہ تانبے پیتل لوہے کی انگوٹھی اگرچہ ایک تارکی ہو یاساڑھے چارماشے چاندی یا کئی نگ کی انگوٹھی یاکئی انگوٹھیاں اگرچہ سب مل کر ایک ہی ماشہ کی ہوں کہ یہ سب چیزیں مردوں کوحرام وناجائز ہیں اور ان سے نمازمکروہ تحریمی۔‘‘

(فتاویٰ رضویہ ،جلد7،صفحہ307،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

    بہارشریعت میں ہے:’’ اسی طرح مردوں کے لیے ایک سے زیادہ انگوٹھی پہننا یا چھلے پہننا بھی ناجائز ہے۔‘‘

(بھارشریعت،جلد3،صفحہ428،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

    امير اہلسنت، بانئ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الياس عطار قادری رضوی دامت برکاتہم العاليہ  فرماتے ہيں: ”سونے یا چاندی یا کسی بھی دھات کی ڈِبیہ میں تعویذ پہننا مرد کو جائز نہیں۔ اِسی طرح کسی بھی دھات کی زَنجیر خواہ اُس میں تعویذ ہو یا نہ ہو مرد کو پہننا ناجائز و گناہ ہے۔اِسی طرح سونے ، چاندی اور اسٹیل وغیرہ کسی بھی دھات کی تختی یا کڑا جس پرکچھ لکھا ہوا ہویا نہ لکھا ہوا ہو، اگر چہ اللہ کا مبارَک نام یا کلِمہ طیِّبہ وغیرہ کُھدائی کیا ہوا ہو اُس کاپہننا مرد کے لیے  ناجائز ہے۔‘‘

( فیضان سنت، صفحہ70،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم