بلا عذر بیٹھ کر تراویح پڑھنا

مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ  شعبان المعظم 1442 ھ اپریل

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ “ مکتبۃ المدینہ “ کی شائع کردہ کتاب “ فیضانِ رمضان “   صفحہ : 175 پر پوائنٹ نمبر 11 میں ہے : “ بلا عذر تراویح بیٹھ کر  پڑھنا مکروہ ہے۔ ۔ ۔ الخ “ اس پر میرا سوال یہ ہے کہ یہاں مکروہ سے مراد مکروہِ تحریمی ہے یا مکروہِ تنزیہی؟ راہنمائی فرما دیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    فقہائے کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ تراویح کی نماز بغیر کسی عذر کے بیٹھ کر پڑھنا خلافِ مستحب ہے ، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں یہاں مکروہ سے مراد مکروہِ تنزیہی و خلافِ مستحب ہے۔

    البتہ یہ مسئلہ ذہن نشین رہے کہ صحیح قول کے مطابق اگرچہ بغیر کسی عذر کے تراویح کی نماز بیٹھ کر پڑھنے سے بھی ادا ہوجائے گی لیکن اس صورت میں کھڑے ہوکر نماز پڑھنے والے کے مقابلے میں آدھا ثواب ملے گا ، لہٰذا اگر کوئی عذر نہ ہو تو پوری کوشش یہی ہونی چاہئے کہ تراویح کی نماز کھڑے ہوکر ہی ادا ہو تاکہ پورا ثواب حاصل ہو۔

(رد المحتار مع در المختار ، 2 / 603 ، بہارِ شریعت ، 1 / 693ملخصاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم