اپنی ذات کے لئےمسجد میں سوال کرنا کیسا؟

مجیب:   مولاناعبدالرب شاکر صاحب زید مجدہ

مصدق:  مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ رَجَبُ المُرَجب 1442 ھ / مارچ 2021 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ مسجد میں اپنی ذات کے لئے سوال کرنا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟ کیا مسجد میں اپنی ذات کے لئے مانگنے والے کو دینا جائز ہے یا نہیں؟ اگر کوئی اور شخص یا امام صاحب کسی فقیر کو دینے کی ترغیب دیں اور وہ فقیر مسجد میں ہی ہو تو کیا ان کا کسی کے لئے مسجد میں مانگنا جائز ہے یا نہیں؟ اور ان کے ترغیب دلانے پر حاجتمندکودیناشرعاجائزہے یانہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      مسجد میں گڑ گڑا کر یا نمازیوں کے آگے سے گزر کر یا گردنیں پھلانگ کر سوال کرنا اپنے لئے یا دوسرے کے لئے دونوں صورتوں میں ناجائز و حرام ہے اور اگر یہ باتیں نہ ہوں ، تب بھی اپنی ذات کے لئے سوال کرنا مسجد میں منع ہے ، کیونکہ جن کاموں کے لئے مسجدنہیں بنائی جاتی ، وہ کام مسجد میں کرنا ممنوع ہوتے ہیں ، جیسے نبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلَّم نے مسجدمیں گمشدہ چیز کا اعلان کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ مسجدیں ان کاموں کے لئے نہیں بنائی گئی اور ایسے سائل کو دینا بھی منع ہے ، کیونکہ ایسے سائل کو دینے میں ایک حرام یا ممنوع کام پر مدد کرنا ہے اور ممنوع کام پر مدد کرنا بھی ممنوع ہے ، ہاں اگر کسی شخص نے اپنی ذات کے لئے نہ مانگا ، بلکہ کسی حاجتمند کی مدد کے لئے ترغیب دلائی ، اگرچہ ایسا مسجد میں ہی ہوا ہو ، جیسے امام صاحب کا کسی حاجتمند کی مدد کے لئے اعلان کرنا ، تو یہ نہ صرف جائز ، بلکہ سنت سے ثابت ہے اور دینا بھی ثواب ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم