نماز میں دائیں پاؤں کا انگوٹھا ہل جائے تو؟

مجیب: مولانا  سید مسعود علی عطاری مدنی  زید مجدہ

فتوی نمبر: Web:51

تاریخ اجراء: 29 جمادی الاولی 1442 ھ/14 جنوری2021 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ نماز کے دوران دائیں پاؤں کا انگوٹھا اٹھانے یا ہلانے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    نماز میں اگر پاؤں کا انگوٹھا اپنی جگہ سے اٹھ جائے یا ہل جائے تو اس سے نماز پر اثر نہیں پڑتا،چاہے جان بوجھ کر ہو یا انجانے میں۔ عوام میں جو  مشہور ہے کہ انگوٹھا اپنی جگہ سے ہٹ جائے تو  نماز ٹوٹ جاتی ہے، یہ درست نہیں۔

    مفتی خلیل خان برکاتی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:’’انگوٹھا خواہ انگلی بلکہ پاؤں کا پورا پنجہ اگر اپنی جگہ سے ہل جائے یا سرک جائے تو اس سے نماز میں فساد نہیں آتا۔ پیر کی ایک انگلی کا پیٹ زمین پر جمنا سجدہ میں شرط ہے اور ہر پیر کی تین انگلیوں کا پیٹ جمنا واجب اور ہر پاؤں کی تمام انگلیوں کا پیٹ زمین پر لگنا سنت ہے۔ اگر بقدر ایک تسبیح بھی اس پر عمل جاری رہے نماز ہوگئی اگرچہ بعد میں حرکت آگئی۔ عوام میں جو مشہور ہے وہ اس لئے ہے کہ آدمی اس سے غافل نہ رہے مگر لوگ پھر بھی غافل ہیں۔ (فتاویٰ خلیلیہ،جلد1،صفحہ 250،ضیاء القرآن لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم