مقتدی کا “ ثنا “ کے بعد “ تعوذ و تسمیہ “ پڑھنا کیسا؟

مجیب:مفتی فضیل صآحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جمادی الاولیٰ 1442ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا مقتدی ثنا کے بعد تعوذ و تسمیہ (اعوذ باللہ اور بسم اللہ) بھی پڑھے گا یا نہیں؟ اگر پڑھ لے تو کیا اس کی نماز ہو جائے گی؟سائل : محمد کامران(فیڈرل بی ایریا ، کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    امام اور منفرد (یعنی تنہا نماز پڑھنے والے) کے لئے ثنا کے بعد ، قراءت سے پہلے تعوذ و تسمیہ پڑھنا سنت ہے جبکہ مقتدی کیلئے امام کے پیچھے تعوذ و تسمیہ پڑھنا سنت نہیں کیونکہ تعوذ و تسمیہ قراءت کے تابع ہیں اور مقتدی پر قراءت نہیں لہٰذا مقتدی تعوذ و تسمیہ نہیں  پڑھے  گا۔

    یاد رہے کہ جب امام جہراً قراءت نہ کر رہا ہو تو اس وقت مقتدی کا تعوذ و تسمیہ پڑھنا  فقط خلاف سنت قرار پائے گا اور اگر امام نے جہراً قراءت شروع کر دی تو اب مقتدی کے لئے  تعوذ و تسمیہ پڑھنا جائز ہی نہیں ہوگا جس طرح  جہری قراءت شروع ہونے پر مقتدی کیلئے ثنا پڑھنا جائز نہیں ہے کیونکہ اب اس پر خاموشی سے تلاوت سننا واجب ہے۔

ہاں مسبوق امام کے سلام کے بعد جب اپنی فوت شدہ رکعت پڑھے تو اب اس پر قراءت لازم ہے لہٰذا اب اس کے لئے قراءت سے پہلے تعوذ و تسمیہ پڑھنا سنت ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم