فجرکے فرض پڑھ لئے سنتیں نہیں پڑھیں،تو اب سنتیں کب پڑھیں گے؟

مجیب: ابومحمد محمد فراز عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web:12

تاریخ اجراء: 09ربیع الثانی 1442 ھ/25نومبر2020 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگرفجرکی سنتیں رہ جائیں اورفرض پڑھ لئے جائیں تو کیا فجر کے فرضوں کے فورا بعد رہ جانے والی سنتیں پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      فجرکے فرض پڑھ لئے اورسنتیں نہیں پڑھی تھیں تو اب یہ سنتیں فجرکے فرضوں کے بعد نہیں پڑھ سکتے ،بلکہ اب اگریہ سنتیں پڑھنا چاہیں تو سورج طلوع ہونے کے بیس منٹ بعد پڑھ سکتے ہیں ،اس سے پہلے نہیں پڑھ سکتے،اور جب سورج طلوع ہوجائے تو اب بھی جب تک بیس منٹ نہ گزرجائیں تب تک کوئی نماز ادا نہیں کرسکتے ،لہذا یہ سنتیں سورج طلوع ہونے کے بیس منٹ بعد ہی پڑھ سکتے ہیں، اور ضحوۂ کبری کے وقت سے پہلے تک پڑھ سکتے ہیں اگر ضحوۂ کبری کا وقت شروع ہوگیا تو اب یہ سنتیں نہیں پڑھی جاسکتیں۔

         فتاوی رضویہ شریف میں ہے:”سنت فجر کہ تنہا فوت ہوئیں یعنی فرض پڑھ لئے،سنتیں رہ گئیں،ان کی قضا کرے تو بعد بلندی آفتاب پیش از نصف النہار الشرعی کرے۔طلوع شمس سے پہلے ان کی قضا ہمارے ائمہ کرام کے نزدیک ممنوع و ناجائز ہے۔لقول رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم لا صلاۃ بعد الصبح حتی ترتفع الشمس۔یعنی نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے :صبح کے بعد کوئی نماز جائز نہیں یہاں تک کہ سورج بلند ہوجائے۔“

 (فتاوی رضویہ جلد5،صفحہ366،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم