فرض ادا کرنے کے بعد جگہ بدل کرسنتیں اورنوافل پڑھنے کا حکم

مجیب:مولانا سید مسعود علی مدنی زید مجدہ

فتوی نمبر: 02

تاریخ اجراء:03ربیع الثانی1442ھ/19نومبر2020ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتےہیں علمائے کرام اس مسئلےکے بارے میں کہ فرضوں کے بعد جو جگہ بدل کر سنتیں اور نوافل ادا کیے جاتے ہیں اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا ان کے لیے جگہ بدلنا لازمی ہے یا جہاں کھڑے ہو کر فرض ادا کیے ہیں وہاں بهى ادا کر سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جہاں فرض ادا کئے، سنتیں اور نوافل بھی وہیں ادا کرسکتے ہیں۔  البتہ اگر کوئی دشواری نہ ہو تو جگہ بدل کر پڑھنا بہتر و مستحب ہے تاکہ زمین کے دیگر حصے بھی عبادت پر گواہ ہوجائیں۔

    حضرت مغیرہ  بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:”قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا یصلی الامام فی الموضع الذی صلی فیہ حتی یتحول“ترجمہ: رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ امام وہاں نماز نہ پڑھے جہاں فرض پڑھے ہیں حتی کہ کچھ ہٹ جائے۔

(ابوداؤد، جلد1، صفحہ 100، مطبوعہ لاہور)

    مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ اس حدیث پاک کے تحت لکھتے ہیں:”یہ حکم امام اور مقتدیوں دونوں کے لیے ہے کہ جہاں جماعت سے فرض پڑھے وہاں سے کچھ ہٹ کر سنتیں وغیرہ پڑھے مگر چونکہ زیادہ بھیڑ میں مقتدی نہیں ہٹ سکتے اس لیے صرف امام کا ذکر فرمایا گیا۔یہ حکم استحبابی ہے تاکہ چند جگہ عبادت ہو اور وہ مقامات قیامت میں اس کی گواہی دیں،نیز آنے والے کو دھوکہ نہ لگے کہ ابھی فرض ہورہے ہیں۔

(مراٰۃ المناجیح، جلد2، صفحہ114، ضیاء القرآن لاہور)

    واضح رہے کہ سنتوں اور نوافل کے لئے اپنی جگہ سے ہٹتے ہوئے  اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ مسبوق وغیرہ جو اپنی نماز ادا کررہے ہوں ان کے آگے سے نہ گزرنا پڑے کیونکہ نمازی کے آگے سے بلاسُترہ گزرنا حرا م و گناہ ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم