Mudarib Ka Mulazmeen Ki Tankha Me Izafa Karna Kaisa ?

مضارب کا ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ کرنا کیسا ؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر  عطاری  مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے کچھ رقم بطورِ مضاربت بکر کو دی۔ بکر نے اس رقم سے کام شروع کیا اور ضرورت کی بنیاد پر کچھ ملازمین بھی رکھ لئے۔بکر کا ارادہ ہے کہ وہ ان ملازمین کی تنحواہیں بڑھا دے ، لیکن وہ زید کو بتانا نہیں چاہتا ، کیونکہ بتانے کی صورت میں زید اجرت بڑھانے سے منع کر دے گا۔ سوال یہ ہے کہ کیا بکر کو شرعی طور پر یہ اختیار ہے کہ وہ زید کو بتائے بغیر اپنے ملازمین کی تنخواہیں بڑھا دے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت شرعی طور پر مضاربت کی بنتی ہے۔ جس میں زید کی حیثیت رب المال اور بکر کی حیثیت مضارب کی ہوتی ہے۔ عقدِ مضاربت سے مضارب کو جن کاموں کی اجازت ملتی ہے ، ان میں سے ایک کام اجارہ بھی ہے یعنی حسبِ ضرورت مضارب اپنے لیے ملازمین بھی رکھ سکتا ہے اور مارکیٹ کے مطابق ان کی اجرت بھی طے کر سکتا ہے۔لہذا اگر بکر اس بات کی حاجت محسوس کرتا ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرنا چاہیے ، تو کر سکتا ہے ، لیکن اتنا زیادہ اضافہ نہ کرے کہ جس سے بہت زیادہ نقصان پہنچے۔اگر مارکیٹ کے عرف سے ہٹ کر بہت زیادہ اجرت میں اضافہ کرے گا تو اس پر تاوان لازم ہوگا۔

   بہار شریعت میں ہے :” مضارِب ایسا کام نہیں کرسکتا جس میں ضرر ہو۔ “( بہارِ شریعت ، 3 / 9 )

   بہار شریعت میں ہے :  ” مضارِب نے حاجت سے زیادہ صرفہ کیا ایسے مَصارف کے لیے جو تُجّار کی عادت میں نہیں ہیں ان تمام مصارف کا تاوان دینا ہوگا۔ “( بہارِ شریعت ، 3 / 23 )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم