Wo log Jin Ki dua Qabool Nahi Hoti

کون سی دعاقبول نہیں ہوتی نیزمنہ مانگی مرادنہ ملنے کی وجہ ؟

فتوی نمبر:WAT-820

تاریخ اجراء:18  شوال المکرم 1443ھ20/مئی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   (1) کیا کوئی ایسی دعا بھی ہے، جو قبول نہیں ہوتی؟

    (2)نیز بعض دعائیں لگتا ہے کہ قبول نہیں ہوتیں، ان کی کیا وجہ ہوتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   (1)بعض روایات میں بعض ایسے  لوگوں کی نشاندہی کی گئی ہے کہ جن کی دعاقبول نہیں ہوتی چنانچہ حدیث شریف میں ہے کہ:"بندے کی دعا قبول ہوتی رہتی ہے جب تک کہ  وہ گناہ کی دعا نہ  کرے یا ایسی بات نہ  چاہے کہ قطع رحم ہو ، جب تک کہ  وہ قبول  ہونے میں جلدی نہ  کرے ۔عرض کی گئی :اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم دعاقبول ہونے میں جلدی کرنے سے کیامرادہے ؟فرمایا:وہ کہے : میں نے دعا مانگی اوردعامانگی،لیکن لگتا نہیں کہ قبول ہوگی، تووہ تھک کر دعا مانگناچھوڑ دیتا ہے ۔"(الصحیح لمسلم،کتاب الذکروالدعاء،ج04،ص2096،داراحیاء التراث العربی، بیروت)

   ایک اور حدیث پاک میں ہے کہ :اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:"اللہ تعالی سے قبولیت کایقین رکھتے ہوئے دعامانگو اورجان لوکہ اللہ تعالیٰ دُعا قبول نہیں فرماتا کسی غافل کھیلنے والے دِل کی۔"(سنن الترمذی،ابواب الدعوات،ج 5،ص 394، دار الغرب الإسلامي ، بيروت)

    (2)نیز اوپرذکرکردہ اسباب نہ ہونے کے باوجودبعض اوقات ایسا لگتا ہے کہ جو دعا مانگی جا رہی ہے، وہ قبول نہیں ہو رہی، تو اس حوالہ سے  یہ بات یادرہے کہ دعاکی قبولیت کی مختلف صورتیں ہیں  کہ یاتواس سے گناہ معاف ہوجاتاہے یادنیامیں فائدہ حاصل ہوجاتاہے اوریاپھرآخرت میں اس کے لیے ثواب جمع کیاجاتاہے اورجب کل قیامت میں انسان اپنی  ایسی دعاوں کاثواب دیکھے گاتووہ تمناکرے گاکہ کاش دنیامیں میری کوئی دعاقبول نہ ہوتی اورسب یہیں کے لیے جمع رہتیں۔

   چنانچہ  (دومقامات کی احادیث کامجموعہ ہے)آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا: ’’دُعا بندے کی تین باتوں سے خالی نہیں ہوتی: (۱)یا اسکا گناہ بخشا جاتا ہے، (۲)یا دُنیا میں اسے فائدہ حاصل ہوتا ہے، (۳)یا اس کیلئے آخرت میں بھلائی جمع کی جاتی ہے کہ جب بندہ اپنی اُن دُعاوں کا ثواب دیکھے گا جو دُنیا میں مستجاب (قبول) نہ ہوئی تھیں تمنا کریگا: کاش! دُنیا میں میری کوئی دُعا قبول نہ ہوتی اور سب یہیں کے واسطے جمع رہتیں۔‘‘(الدعا للطبرانی،باب ماجا فی فضل لزوم الدعا،ص 32،دار الكتب العلمية ، بيروت) (المستدرک علی الصحیحین،کتاب الدعا،ج 1،ص 671، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   لہذا اگر دعا کا ثمرہ بظاہر نظر نہیں آ رہا، تو پریشا ن نہیں ہونا چاہئے ، بلکہ  اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دعا کرتے رہنا چاہئے اور دعا کی قبولیت کے اسباب (مثلاً فرائض و واجبات کی پابندی، گناہوں سے بچنا وغیرہ)اور اس کے آداب (مثلاً دعا کے اول آخر درود شریف پڑھنا، حضورِ قلب اور قبولیت کی امید کے ساتھ دعا مانگنا وغیرہ آداب)کی رعایت بھی رکھی جائے کہ اس سے قبولیتِ دعا کی امید قوی ہوتی ہے۔

   نوٹ: قبولیت دعا کے اسباب اور آداب کی تفصیلی معلومات کے لئے مکتبۃ المدینہ کی  مطبوعہ کتاب ’’فضائلِ دعا‘‘ ملاحظہ فرمائیں۔ یہ کتاب درج ذیل لنک کے ذریعے ڈاؤنلوڈ بھی کی جا سکتی ہے:

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/fazail-e-dua

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ