Raat me Aqeeqah karna kaisa ?

رات میں عقیقہ کرنا

فتوی نمبر:WAT-860

تاریخ اجراء:18ذوالقعدۃالحرام 1443ھ18/جون 2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   رات میں عقیقہ ہو سکتا ہے کہ نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   رات میں عقیقہ ہونے سے مراد اگر جانور ذبح کرنا ہے کہ عقیقہ کا جانور رات میں ذبح کرسکتے ہیں یا نہیں ؟ تو شرعی اعتبار سے اگر روشنی وغیرہ کا اچھا انتظام کرلیں کہ ذبح میں کسی قسم کی غلطی کااندیشہ نہ رہے، تو رات میں جانور ذبح کرنا خواہ عقیقہ کا ہو یا قربانی کا بلا کراہت جائز ہے،البتہ اگر روشنی کا اچھاانتظام نہ ہو اور اندھیرے کی وجہ سے ذبح میں غلطی کا اندیشہ ہو تو پھر رات میں جانور ذبح کرنا مکروہ ہے  لیکن اس کے باوجوداگرشرعی ذبح پایاگیا،جتنی رگیں کٹناضروری ہیں ،وہ کٹ گئیں توعقیقہ پھر بھی ادا ہوجائے گا ۔

   اور اگر رات میں عقیقہ سے آپ کی مراد ، دعوت ہے کہ رات میں عقیقہ کی دعوت ہوسکتی ہے یا نہیں ؟ تو اس میں  تومطلقا کوئی حرج نہیں کہ اصل عقیقہ تو جانور بنیت عقیقہ ذبح کرنے سے ادا ہوگیا باقی گوشت پکا کر رات میں تقسیم کرنا یا دعوت میں کھلانا اس میں اصلا حرج نہیں ۔

   نوٹ: یاد رہے کہ عقیقہ کے گوشت میں بہتر یہ ہے کہ قربانی کی طرح  اس کے بھی تین حصے کیے جائیں، ایک اپنے لیے ،ایک رشتہ داروں کے لیے اور ایک حصہ غریب مسلمانوں کے لیے  البتہ اگر کوئی سارا گوشت خود رکھ لے یا غریبوں میں بانٹ دے یا دعوت وغیرہ میں شامل کرلے تو یہ سب صورتیں بھی جائز ہیں ۔

   عقیقہ کے متعلق اس طرح کی مزید اہم باتیں جاننے کے لیے مکتبۃ المدینہ کا مختصر رسالہ عقیقہ کے بارے میں سوال جواب ملاحظہ فرمائیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

ابوالحسن ذاکر حسین عطاری مدنی

<