فتوی نمبر:WAT-782
تاریخ اجراء:07شوال المکرم 1443ھ09/مئی 2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ہمارے
ہاں نکاح پڑھانے والے قاضی صاحب دولہن کے پاس وکالت لینے جاتے ہیں
تو کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ لڑکی کے بھائی یا والد ہی
اس سے یہ اجازت اس طرح لے لیں کہ تم فلاں قاضی صاحب کو اجازت دیتی
ہو کہ وہ تمہارا نکاح پڑھا دیں۔وہ انہیں کہہ دے کہ میں
نے فلاں قاضی صاحب کو نکاح کا وکیل
کیا تو کیا اس طرح وکالت ہو جائے گی جبکہ قاضی صاحب دلہن
کے پاس نہ گئے ہوں؟
بِسْمِ اللہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جی ہاں ! دلہن کے قاضی صاحب کو اس طرح وکیل کر دینے سے وکالت ہو جائے گی
اگرچہ قاضی صاحب دلہن کے پاس وکالت لینے نہ گئے ہوں ۔ کیونکہ وکیل کا وکالت دینے والے کے سامنے یا
پاس ہونا ضروری نہیں ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کتبہ
المتخصص فی الفقہ الاسلامی
ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری
عورت ایامِ مخصوصہ میں دعا کے طور پر وظائف اور قرآنی آیات پڑھ سکتی ہے؟
غیرقانونی گیس سے تیارکردہ کھانے کاحکم
انشورنس کی قیمت کم کروانے کے لیے ڈاکومنٹس میں جھوٹ لکھنا
مٹھائی وغیرہ میں حرام اجزاء شامل ہونے کی صرف افواہ ہوتوان کاحکم
خرگوش کھانے کاحکم
اعتکاف میں بیٹھی عورت کی کسی پریااس پرکسی کی نظرپڑنے کاحکم
ہندوکو”جے رام جی کی“بولنے کاحکم
مکروہ تنزیہی کی تعریف