Masjid e Kabeer Aur Muda e Sujood Ki Wazahat

مسجدکبیراورموضع سجودکی وضاحت

فتوی نمبر:WAT-666

تاریخ اجراء:16شعبان المعظم 1443ھ/20مارچ 2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    نمازی کے آگے سے گزرنے کا کیا حکم ہے؟ اور علماء یہ جو حکم بیان فرماتے ہیں کہ بڑی مسجد میں موضع سجود سے آگے سے گزر سکتے ہیں، تو اس میں موضع سجود سے اور بڑی مسجد سے کیا مراد ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    نمازی اگر مکان یا مسجدِ صغیر (آج کل عام مساجد مسجدِصغیر ہی کے حکم میں ہیں)میں نماز ادا کر رہا ہو، تو دیوارِ قبلہ تک،اور اگر صحرا یا مسجدِ کبیر میں نماز پڑھ رہا ہو،توموضع ِ سجود تک اسکے آگے سے گزرنا   گناہ ہےجبکہ درمیان میں سترہ نہ ہو۔ یہاں موضعِ سجود سے مراد یہ ہے کہ خاشعین (یعنی ظاہری وباطنی آداب کی رعایت کرتے ہوئے مکمل توجہ کے ساتھ  نمازپڑھنے والوں)کی سی نمازپڑھنے میں  قیام کی حالت میں سجدہ کی جگہ کی طرف نظرکریں، تو جتنی دور تک نگاہ جائے، وہ موضعِ سجود ہے۔ملفوظات میں امام اہلسنت علیہ الرحمۃ نے فرمایاکہ میراتجربہ ہے کہ یہ جگہ تین گزہے۔

اوربڑی مسجدسے مرادوہ ہے کہ جونہایت وسیع وعریض ہو،جس میں مثل صحرا،اتصال صفوف ضروری ہوجیسے مسجدخوارزم کہ سولہ ہزارستونوں پرہےاورمسجدقدس  اورآج کل مسجدنبوی شریف اورمسجدحرام شریف زاھمااللہ شرفاوتعظیمابھی بڑی مسجدیں ہیں ۔

    چنانچہ  مسجد ِ کبیر کی وضاحت  کرتے ہوئے امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:’’مسجد کبیرِ صرف وہ ہے جس میں مثلِ صحرا اتصالِ صفوف شرط ہے جیسے مسجدِ خوارزم کہ سولہ ہزارستون پرہے، باقی عام مساجد اگرچہ دس ہزار گزمکسر ہوں مسجدِ صغیر ہیں اور ان میں دیوارِ قبلہ تک بلاحائل مرورناجائز‘‘۔( فتاوی رضویہ، جلد 7، صفحہ 257)

    شرعی کونسل آف بریلی شریف کے فیصلے میں ہے" بعض فقہاء کرام کا قول مختار یہ ہے کہ 60 گز وسیع و عریض مسجد،مسجد کبیر ہے مگر اعلی حضرت کا مختار یہ ہے کہ جو مسجد نہایت وسیع و عریض جس میں مثل صحراء اتصال صفوف شرط ہے ،جیسے مسجد قدس اور مسجد خوارزم ہے ،ان کے علاوہ مسجدیں،مسجد صغیر ہیں۔۔۔باتفاق رائے یہ طے ہوا کہ اب مسجد نبوی اور مسجد حرام ،مسجد کبیر ہوگئی ہیں کہ اعلی حضرت نے جامع قدس کو مسجد کبیر مانا جس کا کل رقبہ 144000ایک لاکھ چوالیس ہزار میٹر ہے اور مسجد نبوی اور مسجد حرام کا کل رقبہ جامع قدس کے رقبہ سے کئی گنا، زائد ہے کیونکہ مسجد حرام کا کل رقبہ 356000 تین لاکھ چھپن ہزار مربع میٹر ہے اور مسجد نبوی کا کل رقبہ 36500 تین لاکھ پینسٹھ ہزار مربع میٹر ہے تو یہ دونوں مسجدیں بدرجہ اولی مسجد کبیر ہیں۔واللہ تعالی اعلم بالصواب" (پندرہواں سالانہ فقہی سیمینارشرعی کونسل آف انڈیا،بریلی شریف )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ