Nad e Ali Me Ya Muhammad Kehna Kaisa ?

نادعلی وغیرہ  میں "یامحمد"صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کہناکیسا  ؟

فتوی نمبر:WAT-809

تاریخ اجراء:15شوال المکرم 1443ھ17/مئی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ناد علی میں جو یا محمد ہے، کیا اسے یا محمد پڑھا جائے گا یا وہاں یا رسول اللہ پڑھیں گے،صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو نام لے کر ندا کرنا یعنی یا محمد کہہ کر پکارنا  ،ناجائز ہے کہ قرآن پاک میں اس سے منع کیا گیا ہے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:﴿لَا تَجْعَلُوْا دُعَآءَ الرَّسُوْلِ بَیْنَكُمْ كَدُعَآءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًا﴾ ترجمہ کنزالایمان: رسول کے پکارنے کو آپس میں ایسا نہ ٹھہرا لو جیسا تم میں ایک دوسرے کو پکارتا ہے۔(پارہ18، سورۃ النور، آیت63)

   اس کا ایک معنیٰ  یہ ہے کہ اے لوگو! میرے حبیب صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا نام لے کر نہ پکارو بلکہ تعظیم،تکریم، توقیر، نرم آواز کے ساتھ اور عاجزی و انکساری سے انہیں ا س طرح کے الفاظ کے ساتھ پکارو :" یا رسول اللہ ، یا حبیب اللہ ، یانبی اللہ  ، یاامام المرسلین وغیرہ ۔" (بیضاوی، النور، تحت الآیۃ: ۶۳، ۴ / ۲۰۳، خازن، النور، تحت الآیۃ: ۶۳، ۳ / ۳۶۵، صاوی ، النور، تحت الآیۃ: ۶۳، ۴ / ۱۴۲۱، ملتقطا)

    لہٰذا نعت  وغیرہ کے اشعار یا کسی وظیفے وغیرہ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ والہ و سلم کو ” یامحمد“ کہہ کر پکارنے کی اجازت نہیں ہے۔اگر کوئی ایسا شعر یا وظیفہ  ہو کہ جس میں نام نامی کے ساتھ ندا کے الفاظ ہوں، تو وہاں نامِ نامی ذکر کرنے کی بجائے نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے خوبصورت خوبصورت القابات کو ذکر کیا جائے مثلاً یا رسول اللہ ، یاحبیب اللہ وغیرہ۔

   فتاوی رضویہ شریف میں ہے:”علماء تصریح فرماتے ہیں : حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ و الہ وسلم کو نام لے کر نداکرنی حرام ہے ۔ اور(یہ بات)واقعی محل انصاف ہے ،جسے اس کا مالک ومولی تبارک وتعالی نام لے کر نہ پکارے(تو) غلام کی کیا مجال کہ(وہ) راہِ ادب سے تجاوز کرے، بلکہ امام زین الدین مراغی وغیرہ محققین نے فرمایا:اگریہ لفظ کسی دعا میں وارد ہوجو خود نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلّم نے تعلیم فرمائی(ہو) جیسے دعائے ’’ یَا مُحَمَّدُ اِنِّی تَوَجَّہْتُ بِکَ اِلٰی رَبِّیْ‘‘۔تاہم اس کی جگہ یَارَسُوْلَ اللہْ ، یَا نَبِیَّ اللہْ(کہنا) چاہیے ، حالانکہ الفاظِ دعا میں حتی الوسع تغییر نہیں کی جاتی ۔یہ مسئلہ مہمہ(یعنی اہم ترین مسئلہ) جس سے اکثر اہل زمانہ غافل ہیں واجب الحفظ ہے۔(فتاوی رضویہ،ج30 ص 157 تا 158، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

    لہٰذا ناد علی پڑھتے ہوئے  بھی جب نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو پکارنے کے صیغے پڑھے جائیں گے، تو یا رسول اللہ وغیرہ القابات کے ساتھ پڑھے جائیں گے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ