Na baligh bachay Ka Esal e Sawab Karna

نابالغ بچے کاایصال ثواب کرنا

فتوی نمبر:WAT-794

تاریخ اجراء:10شوال المکرم 1443ھ12/مئی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا نابالغ بچہ بھی ایصالِ ثواب کسی کو دے سکتا ہے؟ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نابالغ بچے یا بچی نےاگر نماز پڑھی یاقرآنِ پاک کی تلاوت کی یااس کے علاوہ کوئی بھی نیک کام کیا،تو وہ بھی بالغ افراد کی طرح اس کا ثواب دوسروں کو ایصال کر سکتے ہیں ۔تفصیل اس مسئلہ کی یہ ہے کہ نابالغ پر اگرچہ عبادات واجب نہیں ،مگر جب وہ  عبادت کرتا ہے ،تو اسے عبادت کا ثواب ملتا ہےاور شریعتِ مطہرہ کااصول ہے کہ ہر شخص (چاہے بالغ ہو یا نابالغ وہ )اپنی عبادات پر حاصل ہونے والا ثواب دوسروں کو ایصال کر سکتا ہے،لہذا نابالغ کا قرآنِ پاک کی تلاوت وغیرہ کا ثواب دوسروں کو ایصال کرنا درست ہے۔

   مزید یہ بھی یاد رہے کہ شریعت مطہرہ نے نابالغ کو جن  تصرفات سے منع کیا ہے ،ان سے  مراد ایسے تصرفات ہیں،جن میں نابالغ کانقصان ہو جیسے قرض دینا یا نقصان کا احتمال ہو جیسے خریدو فروخت کرنا،ان کے علاوہ ایسے تصرفات جن میں نقصان یا نقصان کا احتمال نہ ہو ،بلکہ محض  فائدہ ہی ہو،تو شریعت ان تصرفات سے نابالغ کو منع نہیں کرتی،کیونکہ نابالغ کو اگر ان  تصرفات سے بھی روک دیا جائے ،تو یہ اس پر شفقت نہیں،بلکہ ایسا کرنا خلافِ شفقت اورنقصان کا باعث ہے۔اب اس تفصیل کے بعد دیکھا جائے ،تو ایصالِ ثواب کرنے میں نابالغ کا کوئی نقصان نہیں اور نہ ہی نقصان کا کوئی احتمال ہے،بلکہ فائدہ ہی فائدہ ہے ،کیونکہ ایصالِ ثواب کرنے سے ثواب کم نہیں ہوتا ،بلکہ بڑھتا ہے،لہذا اس اعتبار سے بھی نابالغ اپنی نیکیوں کا ثواب دوسروں کو ایصال کر سکتا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ