Kafir Ka Paida Hone Wala Bacha Kon Hai ?

کافرکے گھرپیداہونے والے بچے کوکیاکہاجائے گا

فتوی نمبر:WAT-664

تاریخ اجراء:15شعبان المعظم 1443ھ/19مارچ 2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    اگر کافر کے گھر میں بچہ پیدا ہو کر فوت ہو جائے تو ا سے کیا کہا جائے گا ؟کافر کہاجائے گا یا مسلمان؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    اگر کافر کا سات سال سے کم عمر ناسمجھ بچہ ،یا سات سال  یا اس سے زائد عمر کا بچہ جس سے سے اسلام و کفر کچھ ظاہر نہ ہو اور اس کے دونوں والدین کافر ہوں تو بچہ  کو بھی  حکم کفر شامل اور وہ کافر شمار  ہوگا ، البتہ اس کے والدین میں سے کوئی ایک مسلمان ہو تو ایسی حالت میں بچہ مسلمان کے تابع ہوگا اور مسلمان شمار کیا جائے گا۔  اور اگر کافر والدین کا سات سالہ بچہ  اسلام قبول کر لے تو مسلمان مانا جائے گا اور اگر  کفر کرے تو کافر شمار ہوگا کیونکہ سات سال کا بچہ  سمجھدار ہوتا ہے اور سمجھدار بچے کا اسلام و کفر معتبر مانا  جاتا ہے خواہ وہ نابالغ ہو ۔البتہ کافروالدین کانابالغ ، ناسمجھ بچہ کہ جسے  کفر و اسلام کا شعور ہی نہیں ہوتا،مر گیا تو  احکام دنیا میں تو وہ کافر ہی ہے  اوراخروی معاملات کے متعلق علماء کااختلاف ہے ۔میرے آقااعلیٰ حضرت ، امامِ اَہْلِ سنّت، مجدددین وملت،حضرت  علامہ ،مولاناامام  اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں: اگر مرزائی کا بچہ سات برس یا زائد کی عمر کا تھا، اچھے کی تمیز رکھتاتھا او راس حالت میں اس نے اپنے باپ کے خلاف پر دین اسلام اختیار کیااور قادیانی کو کافر جانا اسی پر انتقال ہوا تو وہ ضرور مسلمان تھا۔۔۔۔اگر اسی عمرو تمیز میں اپنے باپ کی طرح کفر بکتاتھا تویقیناکافر تھا۔اور اگر اس سے کفر یا اسلام کچھ ظاہر نہ ہوا یا نا سمجھ بچہ تھا کہ اس تمیز کے قابل ہی نہ تھا تو اب یہ دیکھا جائے گا اور اس کی ماں بھی اس کے باپ کی طرح قادیانی یا اورکسی کفری عقیدہ والی ہے توہ بچہ بھی کافر سمجھا جائے گا، اوراس کے لئے وہ سب کام مسلمانوں پر حرام ہوں گے اور اگر ماں مسلمان ہے تمام ضروریات دین پر ایمان رکھتی ہے اور قادیانی کو کافر جانتی ہے تو اس صورت میں وہ بچہ جس سے کفر خود ظاہر نہ ہوا اور نابالغی میں مرگیا اپنی ماں کا تابع قر ار پاکر مسلمان سمجھا جائے گا ۔ اگر خود کفر کیا تو اچھی فطرت سے بدلا اور اگر خود سمجھ وال ہوکر اسلام نہ لایا اگر چہ کفر بھی نہ کیا اور ماں باپ دونوں کافر ہیں تو" ثم ابواہ یھودانہ" (پھر اس کے والدین اسے یہودی بنادیتے ہیں ) میں داخل ہے اورحکم کفر اسے شامل ہے۔"        ( مُلَخَّص از فتاوٰی رضویہ ،ج14، ص 242، رضا فاونڈیشن لاہور(

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری