Janwar Marjaye To Usay Dafan Karna Zaroori Hai Ya Nahi?

جانور مر جائے تو اسے دفن کرنا ضروری ہے یانہیں  ؟

مجیب:مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3138

تاریخ اجراء:27ربیع الاول1446ھ/02اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر گھر کے پالتو جانور جیسے بلی وغیرہ مر جائیں تو کیا ان کی تدفین ضروری ہے؟ یا پانی وغیرہ  میں بھی ڈال سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پالتو جانور مر جائیں تو مسلمان میت کی طرح ان کی تدفین ضروری نہیں ہے۔ البتہ اس کے گلنے سڑنے اور تعفن کے سبب اذیت و بیماری، اور بدبو کی ناگواری، سے بچنے کے لیےان کوگڑھاکھودکردباناچاہیں تودباسکتے ہیں ۔ایسی جگہ نہ پھینکیں کہ جہاں پھینکنے میں اس کی بدبووغیرہ سے مسلمانوں کوتکلیف ہو۔اسی طرح پانی میں بھی نہ پھینکیں کہ بعض صورتوں میں پانی ناپاک ہوجائے گا(مثلا تھوڑاپانی جوٹھہراہواہویاجاری ہولیکن پانی کے رنگ ،بو،ذائقہ میں سے کسی کوبدل دے)اورپاک چیزکوبلاوجہ شرعی ناپاک کرناگناہ ہے۔اوربعض صورتوں میں (جیسے دہ دردہ یاجاری پانی  اوراس میں نجاست کااثرظاہرنہ ہو)پانی ناپاک تونہیں ہوگالیکن  پھربھی ادب کے خلاف ہے۔

   عنایہ شرح ہدایہ میں ہے"البول كما أنه ليس بأدب في الماء الدائم فكذلك في الجاري" ترجمہ:جس طرح ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرناادب کے خلاف ہے،اسی طرح جاری پانی میں پیشاب کرنابھی ادب کے خلاف ہے۔(العنایۃ شرح الہدایۃ،کتاب الطھہارات،ج01،ص74،دارالفکر،بیروت)

   پاک شے کو ناپاک کرنا ،ناجائز وگناہ ہے، چنانچہ البحر الرائق میں ہے”أما تنجيس الطاهر فحرام“ ترجمہ:پاک شے کو ناپاک کرنا حرام ہے۔(البحر الرائق،کتاب الطھارۃ،ج 1،ص 99، دار الكتاب الإسلامي)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم