Hazrat Ibrahim Ke Walid Sahib Ka Naam ?

حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد صاحب کانام

فتوی نمبر:WAT-667

تاریخ اجراء:16شعبان المعظم 1443ھ/20مارچ 2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد صاحب کا کیا نام تھا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والدکا نام ’’تارخ ‘‘ہے  اوروہ مؤمن تھے ، لہٰذا اللہ پاک کے کرم سے وہ جنت میں جائیں گے، البتہ قرآن کریم میں جو’’آزر ‘‘کا ذکر ہے ، وہ کافر تھا اور اپنے کفر کی وجہ سے وہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہے گااور وہ حضرت ابراہیم  علیہ السلام کا والد نہیں، بلکہ چچا ہے۔

    قرآن پاک میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے چچا کوآپ علیہ السلام کا’’اب‘‘یعنی باپ فرمایا گیا۔بعض حضرات کو اس سے شبہ ہوتا ہے کہ آپ علیہ السلام کے والد معاذ اللہ عزوجل کافر تھے،جبکہ حقیقت میں آزر آپ علیہ السلام کا والد نہیں ، بلکہ چچا تھا اور اسے آپ کا ’’ اب‘‘اس لئے کہا گیا کہ اہل عرب کا یہ رواج ہے کہ وہ چچا کو بھی ’’ اب‘‘کہہ کر پکارتے ہیں اورکئی احادیث مبارکہ میں چچا کو باپ کا قائم مقام قرار دیا گیا ہے،تو قرآن کریم میں اسی طریقے اور اسلوب کو اختیار کرتے ہوئےیہ کلام کیاگیا ہے۔

    حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والدکا نام ’’تارخ ‘‘ہے  ۔چنانچہ  قصص الانبیاء میں ہے: ”جمھور اھل النسب منھم ابن عباس علی ان اسم ابیہ  تارح  و اھل الکتاب یقولون تارخ“ترجمہ:جمہور اہل نسب کہ جن میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بھی ہیں، ان کا موقف یہ ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے والد کا نام تارح تھا اور اہل کتاب تارخ کہتے ہیں۔ (قصص الانبیاء لابن کثیر ، ج1، ص173،دار التالیف، القاھرہ)

    الحاوی للفتاوی میں ہے:”ان ابا ابرھیم لم یکن اسمہ آزر وانما کان اسمہ تارح“ ترجمہ:سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے والد کا نام آزر نہیں  تھا،بلکہ ان کے والد کا نام تارح تھا۔ (الحاوی للفتاوی، ص619،دار الکتاب العربی، بیروت)

    اہل عرب کا یہ رواج ہے کہ وہ چچا کو بھی ’’ اب‘‘کہہ کر پکارتے ہیں۔چنانچہ امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:”وقد وجہ من حیث اللغۃ بان العرب تطلق لفظ الاب علی العم اطلاقا شائعا “ترجمہ:اور اس کی لغت کے اعتبار سے یہ توجیہ کی گئی ہے کہ  اہل عرب لفظِ ”اب“ کا اطلاق  عام طور پر چچا پر کرتے ہیں۔ (الحاوی للفتاوی، ص620،دار الکتاب العربی، بیروت)

    احادیث مبارکہ میں چچا کو باپ کا قائم مقام قرار دیا گیا ہے۔حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد  فرمایا: ”ان عم الرجل صنو ابیہ“ترجمہ:بیشک آدمی کا چچا اس کے باپ کے قائم مقام ہوتا ہے۔(مصنف ابن ابی شیبہ، ج7، ص400،مطبوعہ الریاض)

    اس کے بارے میں تفصیلی کلام پڑھنے کے لئےامام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ کے رسالے’’شمول الاسلام لاصول الرسول الکرام‘‘کا مطالعہ کیجئے اور یہ رسالہ درج ذیل لنک کے ذریعے ڈاؤن لوڈ بھی کیا جا سکتا ہے۔

https://data2.dawateislami.net/Data/Books/Download/ur/pdf/2014/1135-1.pdf

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ