مجیب:مولانا محمد آصف عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3314
تاریخ اجراء:13جمادی الاولیٰ1446ھ/16نومبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
حاملہ عورت وفات پاگئی اس کے پیٹ میں بچہ تھا تو جنازے کتنے پڑھے جائیں گے؟کیا بچہ کا عورت کے ساتھ پڑھا جائے گا یا الگ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
حاملہ عورت(جس کے پیٹ میں بچہ ہو) وفات پاجائے تو ایک ہی جنازہ پڑھا جائے گا اور وہ صرف عورت پر ہی پڑھا جائے گا کہ بچہ کا جنازہ تب ہوتا جب وہ پیدا ہوکر وفات پاگیا ہوتا اور جو پیدا ہی نہیں ہوا تو اس کا جنازہ بھی نہیں ہوگا۔
بہار شریعت میں ہے”میّت سے مراد وہ ہے جو زندہ پیدا ہوا پھر مر گیا، تو اگر مردہ پیدا ہوا بلکہ اگر نصف سے کم باہر نکلا اس وقت زندہ تھا اور اکثر باہر نکلنے سے پیشتر مر گیا تو اُس کی بھی نماز نہ پڑھی جائے۔“(بہار شریعت، ج1، حصہ4، ص826،مکتبۃ المدینۃ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
عورت ایامِ مخصوصہ میں دعا کے طور پر وظائف اور قرآنی آیات پڑھ سکتی ہے؟
غیرقانونی گیس سے تیارکردہ کھانے کاحکم
انشورنس کی قیمت کم کروانے کے لیے ڈاکومنٹس میں جھوٹ لکھنا
مٹھائی وغیرہ میں حرام اجزاء شامل ہونے کی صرف افواہ ہوتوان کاحکم
خرگوش کھانے کاحکم
اعتکاف میں بیٹھی عورت کی کسی پریااس پرکسی کی نظرپڑنے کاحکم
ہندوکو”جے رام جی کی“بولنے کاحکم
مکروہ تنزیہی کی تعریف