Garam Pani Se Wazu Karna Kaisa Hai ?

گرم پانی سے وضوکرنا

فتوی نمبر:WAT-835

تاریخ اجراء:23شوال المکرم 1443ھ25/مئی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   دھوپ کے گرم پانی سے وضو کرنا اور اسی طرح اگر گھر میں ہیٹر وغیرہ پر پانی گرم کیا، تواس سے وضو  کا کیا حکم ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جو پانی گرم ملک میں گرم موسم میں سونے چاندی کے سوا کسی اور دھات کے برتن میں دھوپ میں  گرم ہو گیا، تو جب تک گرم ہے اس سے وضو اور غسل کرنامکروہ ہے اور اسے پینے سے بھی بچنا چاہیے ،بلکہ کسی طرح بھی وہ پانی بدن تک نہ پہنچنے دینا چاہیے، یہاں   تک کہ اگر اس سے کپڑ ا بھیگ جائے، تو جب تک ٹھنڈا نہ ہو لے اس کے پہننے سے بچیں کہ اس پانی کے استعمال میں اندیشۂ برص(یعنی بدن پر سفید داغ  کی بیماری لگنےکا اندیشہ)ہے ، پھر بھی اگر وضو یا غسل کر لیا ،توہو جائے گا اور یاد رہے کہ  اس سے وُضو کی کراہت تنزیہی ہے تحریمی نہیں یعنی اس سے وضو کرنا  پسندیدہ نہیں، لیکن وضو کر لیا، تو گناہ بھی نہیں اور یہ کراہت بھی اس وقت ہے ، جبکہ اس پانی میں وہ تمام قیود پائی جائیں، جو اوپر ذکر کی گئی ہیں ، لہٰذا  اگر دھوپ سے پانی گرم نہ ہوا، بلکہ گیزر یا ہیٹر وغیرہ پہ پانی گرم کیا گیا جیسا کہ سردی کے موسم میں کیا جاتا ہے، اس سے وضو کرنا بلاکراہت جائز ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ