Farz Ibadat ka Esal e Sawab Karna Kaisa ?

فرض عبادات کا ایصال ثواب کرنا

فتوی نمبر:WAT-855

تاریخ اجراء:29شوال المکرم 1443ھ31/مئی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   فرض عبادات کا ایصال ثواب کرسکتے ہیں یانہیں؟ اگر کرسکتے ہیں تو حوالہ بتادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فرض عبادات کا ثواب بھی ایصال کرسکتے ہیں۔ رد المحتار میں ہے ”في البحر بحث أن إطلاقهم شامل للفريضة لكن لا يعود الفرض في ذمته لأن عدم الثواب لا يستلزم عدم السقوط عن ذمته اهـ. على أن الثواب لا ينعدم “ترجمہ: بحر الرائق میں ہے کہ ایصال ثواب کے متعلق فقہا کا اطلاق فرض عبادت کو بھی شامل ہے لیکن فرض عبادت کا ایصال ثواب کرنے سے دوبارہ اس پر لازم نہیں ہوجائےگی کیونکہ ثواب کا نہ ہونا ذمے سے ساقط نہ ہونے کو مستلزم نہیں جبکہ یہاں تو ثواب بھی ختم نہیں ہوتا۔(رد المحتار، جلد2، صفحہ595،  دار الفكر،بيروت)

   بہار شریعت میں ہے ” ثواب پہنچانا کہ جو کچھ عبادت کی اُس کا ثواب فلاں کو پہنچے، اس میں کسی عبادت کی تخصیص نہیں ہر عبادت کا ثواب دوسرے کو پہنچا سکتا ہے۔ نماز، روزہ، زکاۃ ، صدقہ، حج، تلاوت قرآن، ذکر، زیارت قبور،فرض و نفل سب کا ثواب زندہ یا مردہ کو پہنچا سکتا ہے اور یہ نہ سمجھا چاہیے کہ فرض کا پہنچا دیا تو اپنے پاس کیا رہ گیا کہ ثواب پہنچانے سے اپنے پاس سے کچھ نہ گیا، لہٰذا فرض کا ثواب پہنچانے سے پھر وہ فرض عود نہ کریگا کہ یہ تو ادا کرچکا، اس کے ذمہ سے ساقط ہوچکا ورنہ ثواب کس شے کا پہنچاتا ہے۔(بہار شریعت، جلد1، صفحہ1201، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی