Bache Ko Music Wale Khilone Dena Kaisa ?

بچوں کومیوزک والے کھلونے دینا

فتوی نمبر:WAT-665

تاریخ اجراء:15شعبان المعظم 1443ھ/19مارچ 2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    بچوں کے کھلونوں میں ان کا دل بہلانے کے لیے میوزک ہوتا ہے۔اس کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    میوزک ناجائز ہے۔ بچوں کو  میوزک والے کھلونوں سے کھلانا گناہ ہے۔ لہذا بچوں کو نان میوزک  کھلونے ہی دیے جائیں۔ یا ان میں سے میوزک والی وائر کاٹ دی جائے۔ بچوں کو میوزک سنوانے سے  انھیں روحانی و جسمانی دونوں لحاظ سے بڑوں سے زیادہ نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس لیے کہ بچپن کا تاثر زیادہ گہرا اور پختہ ہوتا ہے۔ جبکہ محققین بتاتے ہیں کہ میوزک ایک طرح سے منشیات کی طرح کام کرتا ہے، اور انسان کو اپنے اردگرد کے ماحول سے بے خبر کرکے  ذہن کو پُر فریب حالت میں پہنچا دیتا ہے۔ سائنس میں اس بات کے کافی شواہد موجود ہیں کہ موسیقی کی کئی اقسام ذہن پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں جس سے سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت کمزور ہو جاتی ہے۔ لہذا بچوں کو اس سے دُور رکھا جائے، اور  شروع سے ہی ان کی صحت مند ذہنی تربیت کی جائے۔ ان کے کان تلاوت و نعت کی مسحور کن آوازوں  سے مانوس کیے جائیں، اور انھیں صحابہ، بزرگوں اور نیک لوگوں کے واقعات اور اخلاقی اسباق پر مبنی نصیحت آمور قصے سنائے جائیں جائے تو ان شاء اللہ ان کا ذہن بہت مثبت و با برکت  اثرات لے گا، اور جب بچہ بڑا ہوگا تو اس کے دل میں ان شاء اللہ ، خدا و رسول کی محبت رچ بس چکی ہوگی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم