فتوی نمبر:WAT-799
تاریخ اجراء:12شوال المکرم 1443ھ14/مئی 2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ایک
بات سنی ہے کہ اللہ عزوجل فرماتاہے”اے بندےتوجوچاہتاہےوہی کرتاہے اور
میں جو چاہتاہوں ہوتاوہی ہے تو اےبندےتو کروہ جو میں چاہتاہوں
ہوگاوہ جو توچاہتاہے“سوال یہ ہے کہ یہ مقولہ ہے یاحدیث
قدسی ہے؟
بِسْمِ اللہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اس طرح کی ایک حدیث قدسی مختلف الفاظ کے ساتھ کئی کتب میں منقول ہے جن میں سے چند کتب کے حوالے یہاں نقل کیے
جاتے ہیں ۔چنانچہ
ابو عبد اللہ حکیم ترمذی نوادر الاصول فی احادیث الرسول
میں لکھتے ہیں’’عن سعد بن
أبي وقاص رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم…قال
الله تعالى لداود عليه السلام تريد وأريد ويكون ما أريد فإذا أردت ما أريد كفيتك
ما تريد ويكون ما أريد وإذا أردت غير ما أريد عنيتك فيما تريد ويكون ما أريد‘‘ یعنی حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ
تعالی عنہ نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا کہ اللہ تعالی نے حضرت داود
علیہ السلام کو فرمایا ایک تیری چاہت ہے اور
ایک میری چاہت ہے اور ہوگا وہی جو میری چاہت
ہے پس جب تو نے اس کا ارادہ کیا جو میری چاہت ہے تو میں
تجھے کفایت کروں گا اس میں جو تیری چاہت ہے اور ہوگا وہی جو میری چاہت ہے اور
جب تو میری چاہت کے غیر کا ارادہ کرے گا تو میں تجھے
تھکا دوں گا اس میں جو تیر
ی چاہت ہے اور ہوگا وہی جو میری چاہت ہے۔(نوادر
الاصول،ج2،ص107،دار الجيل - بيروت)
نوادر الاصول میں ہی حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے اور
وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ
نے فرمایا’’ قال الله تعالى يا داود تريد
وأريد ويكون ما أريد فإن أردت ما أريد كفيتك ما تريد وإن أردت غير ما أريد عنيتك
فيما تريد ويكون ما أريد‘‘(نودار الاصول،ج4،ص215، دار الجيل -
بيروت)
شرح مشکاة للطیبی اور مرقاۃ المفاتیح
للعلامۃ علی قاری میں بعض کتب کی طرف نسبت کرتے ہوئے
درج ذیل الفاظ کے ساتھ یہ حدیث منقول ہے’’ وفي
بعض الكتب: عبدي تريد وأريد، ولا يكون إلا ما أريد، فإن رضيت بما أريد كفيتك ما
تريد، وإن لم ترض بما أريد أتعبتك فيما تريد، ثم لا يكون إلا ما أريد.‘‘ یعنی بعض کتب میں ہے کہ اے میرے بندے
ایک تیری چاہت اور ایک میری چاہت ہےاور ہوگا
وہی جو میں چاہوں گا پس اگر تو راضی ہو گیا اس پر جو میری چاہت ہے تو میں تجھے
کفایت کروں گا اس میں جو تیری چاہت ہے اور اگر تو
راضی نہ ہوا اس پر جو میری چاہت ہے تو میں تجھے تھکا دوں
گا اس میں جو تیری چاہت ہے اور پھر ہوگا وہی جو
میری چاہت ہے۔ (شرح
المشکاۃ،ج6،ص1139، مكتبة نزار مصطفى الباز،مرقاۃ المفاتیح
،ج4،ص1566، دار الفكر)
مزید مرقاۃ میں ہی اس کے علاوہ دو مقامات پر اس حدیث کو بطور حدیث قدسی
ذکر کیا ہے نیز علامہ
علی قاری جمع الوسائل میں
ایک واقعہ نقل کرنے کے بعد اس وقعہ کو اس حدیث قدسی
کی وجہ سے نہایت مستحسن قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں’’ مستحسن جدا للحديث القدسي : " تريد وأريد ولا يكون إلا ما
أريد‘‘یعنی یہ
واقعہ بہت مستحسن ہے اس حدیث قدسی کی وجہ سے کہ: ایک تیری چاہت ہے اور ایک
میری چاہت ہے اور ہوگا وہی جو میری چاہت ہے ۔
(جمع الوسائل في شرح الشمائل ج1،ص 49،المطبعة الشرفيةمصر)
اس کے علاوہ تفسیر ابن
عطیۃ محاربی
(المتوفی542ھ) (5/445،
دار الكتب العلمية)،روح البیان للامام إسماعيل حقي الحنفي وغیرھما کتب
تفسیر میں بھی
معمولی الفاظ کی تبدیلی کے ساتھ یہ
حدیث موجود ہے چنانچہ روح
البیان میں ایک مقام پر ہے :’’ وجاء فى بعض الآثار ان الله
تعالى يقول (ابن آدم تريد وأريد ولا يكون الا ما أريد فان سلمت لى فيما أريد
أعطيتك ما تريدوان نازعتنى فيما أريد اتبعتك فيما تريد ثم لا يكون الا ما أريد )‘‘ یعنی بعض اثار میں آیا ہے کہ اللہ
تعالی فرماتا ہے اے ابن آدم ایک تیری چاہت ہے اور
ایک میری چاہت ہے اور ہو گا وہی جو میری چاہت ہے اگر تو نے خود کو
سپرد کر دیا اس کے جو میری چاہت ہے تو میں تجھے دوں گا وہ
جو تیری چاہت ہے اگر تو نے مخالفت کی اس کی جو
میری چاہت ہے تو میں تھکا دوں گا تجھے اس میں جو
تیری چاہت ہے پھر نہیں ہوگا مگر وہی جو میری
چاہت ہے۔(روح البیان ،ج4،ص232، دار الفكر)
اسی میں دوسرے مقام پر بعض کتب الہیہ کی طرف
نسبت کرتے ہوئے یہ روایت
لکھی ہے :’’(روى) ان في بعض الكتب
الالهية عبدى تريد وأريد ولا يكون الا ما أريد فان رضيت بما أريد كفيتك ما تريد
وان لم ترض بما أريد أبقيتك فيما تريد ثم لا يكون الا ما أريد‘‘(روح
البیان ،ج9،ص464، دار الفكر)
قوت القلوب للامام ابو طالب مکی(متوفی386ھ) اوراحیاء العلوم وغیرھماکتب تصوف میں بھی
یہ روایت منقول ہے چنانچہ احیاء العلوم میں ہے ’’ ويروى أن الله تعالى أوحى إلى داود عليه السلام يا داود إنك تريد
وأريد وإنما يكون ما أريد فإن سلمت لما أريد كفيتك ما تريد وإن لم تسلم لما أريد
أتعبتك فيما تريد ثم لا يكون إلا ما أريد‘‘ یعنی
روایت کیا گیا ہے کہ اللہ تعالی نے داؤد
علیہ السلام کی طر ف وحی کی اے داؤد بے شک ایک تیری چاہت ہے اور
ایک میری چاہت ہے اور ہوگا وہی جو میری چاہت
ہے اگر تو نے میرے لیےتسلیم
کر لیا اسے جو میری چاہت ہے تو میں تجھے کفایت کروں
گا اس میں جو تیری چاہت ہے اگر تو نے تسلیم نہ کیا
اسے جو میری چاہت ہے تو میں تجھے تھکا دوں گا اس میں جو
تیری چاہت ہے پھر ہوگا وہی جو میری چاہت ہے ۔
(إحياء علوم الدين،،ج4،ص346، دار المعرفة - بيروت)
وَاللہُ
اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کتبہ
المتخصص فی الفقہ الاسلامی
ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی
عورت ایامِ مخصوصہ میں دعا کے طور پر وظائف اور قرآنی آیات پڑھ سکتی ہے؟
غیرقانونی گیس سے تیارکردہ کھانے کاحکم
انشورنس کی قیمت کم کروانے کے لیے ڈاکومنٹس میں جھوٹ لکھنا
مٹھائی وغیرہ میں حرام اجزاء شامل ہونے کی صرف افواہ ہوتوان کاحکم
خرگوش کھانے کاحکم
اعتکاف میں بیٹھی عورت کی کسی پریااس پرکسی کی نظرپڑنے کاحکم
ہندوکو”جے رام جی کی“بولنے کاحکم
مکروہ تنزیہی کی تعریف