ٹیسٹ ٹیوب بے بی   کے ذریعے اولادحاصل کرنا

فتوی نمبر:WAT-450

تاریخ اجراء:20جمادی الاخری1443ھ/24جنوری2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے ذریعے بیوی کے رحم میں مردکا نطفہ رکھا جاتا ہے، توکیا یہ جائزہے؟ مسئلہ یہ ہے کہ شوہر کو کوئی بیماری ہے، ڈاکٹر نے کہا ہے کہ عمومی طریقے سے ،ہمبستری کرکے بچہ پیدا نہیں کرنا ،مرد کا مادہ منویہ نکال کر اسے جراثیم سے پاک کرکے،اس کی بیوی کے رحم میں داخل کیا جائے ،تو مسئلہ نہیں بنے گا ،پوچھنایہ ہے کہ  کیا یہ جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    ٹیسٹ ٹیوب بی بی  کے ذریعہ اولادحاصل کرنے کی صرف ایک ہی صورت جائزہے ،اس کے علاوہ جتنے بھی معروف طریقے ہیں،سب  ناجائزوحرام ہیں۔

    جائزطریقہ :

    عورت کے رحم میں اسی کے شوہرکانطفہ بذریعہ ٹیوب پہنچایاجائےاوریہ کام اسی کا شوہرکرے یاوہ عورت  خودکرے ۔

    ناجائزطریقے:

    اس کے علاوہ ٹیسٹ ٹیوب  بے بی ،کی دیگرمعروف صورتیں مثلاًشوہرکے نطفے کوخود بیوی یاشوہرکے علاوہ کوئی اور رحم میں رکھےیااس کے شوہر کے علاوہ کسی غیرکے نطفے کواس  کے رحم میں رکھے،خواہ رکھنے والاشوہریاخودبیوی ہی ہو،یہ تمام صورتیں حرام ہیں کیونکہ ان صورتوں میں بلاضرورت شرعیہ غیرکے سامنے سترکھولنایاپھرغیرکانطفہ ،جوکہ اس عورت کیلئے حرام ہے، اس کوعورت کے رحم میں رکھنا،پایاجارہاہے،جوکہ ناجائزوحرام ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

ابوالفیضان عرفان احمدمدنی