گھرمیں کتارکھنا

فتوی نمبر:WAT-443

تاریخ اجراء:20جمادی الاخری1443ھ/24جنوری2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا کتے سے گھر میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ! حدیث  پاک کے مطابق جس گھر میں کتا ہو یا تصویر ، اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔(بخاری شریف وغیرہ )نیزشوقیہ کتاپالناحرام ہے اوربخاری شریف وغیرہ کی حدیث پاک کے مطابق ایسے شخص کی روزنیکیاں  گھٹتی ہیں۔صرف دوکتے پالنے کی اجازت دی گئی ہے:ایک:گھر یاجانوروں یاکھیتی کی حفاظت کی سچی  ضرورت ہوکہ کتارکھناہی پڑے گا،توان کی حفاظت کے لیے ۔اوردوسرا:شکارکے لیے جبکہ وہ شکاردوایاغذاوغیرہ  صحیح نفع بخش کام کے لیے ہو،محض تفریح کے لیے نہ ہو۔فتاوی رضویہ میں ہے " کتاپالناحرام ہے، جس گھرمیں کتاہو اس گھرمیں رحمت کا فرشتہ نہیں آتا، روز اس شخص کی نیکیاں گھٹتی ہیں۔۔۔۔ توصرف دوقسم کے کتے اجازت میں رہے ایک شکاری جسے کھانے یادوا وغیرہ منافع صحیحہ کے لئے شکار کی حاجت ہو، نہ شکار تفریح کہ وہ خود حرام ہے، دوسرا وہ کتا جوگلے یا کھیتی یا گھر کی حفاظت کے لئے پالاجائے اور حفاظت کی سچی حاجت ہو، ورنہ اگرمکان میں کچھ نہیں کہ چورلیں یامکان محفوظ جگہ ہے کہ چور کااندیشہ نہیں، غرض جہاں یہ اپنے دل سے خوب جانتاہو کہ حفاظت کابہانہ ہے اصل میں کتے کاشوق ہے وہاں جائزنہیں، آخرآس پاس کے گھروالے بھی اپنی حفاظت ضروری سمجھتے ہیں اگربے کتے کے حفاظت نہ ہوتی تووہ بھی پالتے، خلاصہ یہ کہ اﷲتعالٰی کے حکم میں حیلہ نہ نکالے کہ وہ دلوں کی بات جاننے والا ہے۔"

(ج24،ص657،658،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

محمد عرفان مدنی عطاری