اپنی بکریوں کے ساتھ کسی کی بکری آگئی

فتوی نمبر:WAT-421

تاریخ اجراء:20جمادی الاخری1443ھ/24جنوری2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    زید بکریاں چرانے گیا ہوا تھا کہ واپسی پر اس کی بکریوں کے ساتھ ایک بکری کا بچہ بھی آگیا، جو اس کا نہیں تھا،تو اب کیا حکم ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    صورتِ مسئولہ  میں حکم  یہ ہے کہ ممکنہ صورت میں اس کے مالک کو تلاش کرے، عموماً گاؤں دیہاتوں میں  کسی کے ریوڑ میں سے کچھ گم جائے، تو اس کا مالک  ڈھونڈتا ہے اور مختلف جگہ اعلان کرواتا ہے اور یوں اصل مالک تک پہنچنا زیادہ مشکل نہیں ہوتا، تو اس طرح اصل مالک کو تلاش کر کےاس تک پہنچائے اور اگر وہ نہ رہا ہو، تو اس کے ورثاء تک پہنچائے اور اگر تشہیر کرنے اور مالک کو ڈھونڈنے کی کوشش کے باوجود مالک کا کسی طرح پتا نہ چل سکا اور یوں ہی مالک کی تلاش و انتظار میں اتنی مدت گزر جائے کہ ظن غالب ہو جائے کہ اب وہ اس کی تلاش نہیں کر رہا ہو گا،تواسےمالک کی طرف سے  کسی فقیرشرعی پرصدقہ کر دے ۔

    لیکن اگر صدقہ کرنے کے بعد  اصل مالک آجائے اور وہ اسے  صدقہ کرنے پر راضی نہ ہو اور اس  کا مطالبہ کرے،تو بکری کا بچہ اگرموجودہے تووہ لے گااوراگرہلاک ہوچکاتو اس کی قیمت لے گا،اب یہ صدقہ کرنے والے سے لے یاجس فقیر پرصدقہ کیاگیا،اس سے لے ،دونوں طرح اختیارہے ۔اورجس سے بھی قیمت لے گا،وہ دوسرے سے قیمت کے معاملے میں رجوع نہیں کرسکتا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ