دوبیٹیوں یادوبہنوں کی ایک  ساتھ شادی کرنا

فتوی نمبر:WAT-415

تاریخ اجراء:20 جمادی الاخری  1443ھ/24جنوری 2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    ایک عورت نے اپنے گھر میں دو بیٹیوں کی ایک ساتھ شادی کی جس میں سے ایک کو طلاق ہو گئی اب اس نے دو بیٹوں کی شادی کرنی ہے تو وہ ڈری ہوئی ہے کہ جب دو شادیاں ایک ساتھ ہوں تو ان میں سے ایک نہیں چلتی ۔کیا یہ بات درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ بات درست نہیں کیونکہ یہ سوچ کر کہ   دوشادیاں اکٹھی کیں تو ان میں سے ایک نہیں چلے گی  ، دو بچوں کی اکٹھی شادی کرنے سے رک جانا بد شگونی لینا ہے اور بد شگونی لینے کی اسلام میں ممانعت ہے، جیساکہ حضور نبی کریم رؤف رحیم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے بدشگونی لی اور جس کے لیے بدشگونی لی گئی وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘  (معجم کبیر، حدیث عمران بن حصین، ج۱۸، ص۱۶۲، حدیث۳۵۵)

   سوال میں ذکر کردہ خیال حقیقت کے بھی خلاف ہے کہ کئی  بار  دیکھا گیا ہے کہ ایک گھر میں ایک وقت میں دو شادیاں ہوئی ہیں اور   ان کے معاملات بحسن  و خوبی چل رہے ہوتے ہیں  ۔ ایک دو واقعات اگر ایسے ہو گئے ہیںو تو وہ اتفاقی طور پر ہوئے   ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری