فتوی نمبر:WAT-397
تاریخ اجراء:26جُمادَی الاُولٰی 1443ھ/31دسمبر 2021
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
دیگر راتوں کی طرح شبِ براءت میں بھی شادی
کر سکتے ہیں،کیونکہ شریعت ِاسلامیہ میں سال کے کسی
مہینے، کسی دن اور کسی بھی رات شادی کرنے کی
کہیں کوئی ممانعت نہیں، لہذا اس رات میں بھی شادی کر سکتے ہیں۔
البتہ یہ بات ذہن نشین
رہے کہ جس طرح عام دنوں میں شادی کے موقع پر ہونے والے ناجائز کاموں
مثلاً،ڈھول،گانے باجے،بے پردگی ،مردوعورت کے مخلوط پروگرامز وغیرہ کا
ارتکاب کرنا حرام و گناہ ہے،یونہی اس
رات کرنا بھی حرام و گناہ ہے،بلکہ یہ ایک مقدس رات ہے،اس
طرح کے کاموں کے سبب اس رات کا تقدس پامال کرنے کی وجہ سے ان کاموں کی
حرمت میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔لہذا جب بھی شادی
کرنی ہو،توناجائز کاموں سے بچنا ضروری ہوگا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم
کتبہ
المتخصص فی الفقہ الاسلامی
عبدہ المذنب محمد نوید
چشتی عفی عنہ
عورت ایامِ مخصوصہ میں دعا کے طور پر وظائف اور قرآنی آیات پڑھ سکتی ہے؟
غیرقانونی گیس سے تیارکردہ کھانے کاحکم
انشورنس کی قیمت کم کروانے کے لیے ڈاکومنٹس میں جھوٹ لکھنا
مٹھائی وغیرہ میں حرام اجزاء شامل ہونے کی صرف افواہ ہوتوان کاحکم
خرگوش کھانے کاحکم
اعتکاف میں بیٹھی عورت کی کسی پریااس پرکسی کی نظرپڑنے کاحکم
ہندوکو”جے رام جی کی“بولنے کاحکم
مکروہ تنزیہی کی تعریف