عورتوں کابیعت ہونا

فتوی نمبر:WAT-377

تاریخ اجراء:25جُمادَی الاُولٰی   1443ھ/30دسمبر 2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      بیعت صرف  مردحضرات  ہی ہو سکتے ہیں یا عورتیں بھی بیعت ہو سکتی ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    مردوں کی طرح عورتیں بھی بیعت ہو سکتی ہیں۔ احادیث طیبہ سے ثابت ہے کہ صحابیات(رضوان اللہ علیہم اجمعین) بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت کرتی تھیں، جس کی تفصیل  قرآن پاک اورکتب احادیث میں موجود ہے۔ البتہ یہ ضرور ذہن نشین ہونا چاہئے کہ جس بھی پیر سے بیعت کی جائے ، اس  پیرمیں درج ذیل چار شرائط کا پایا جانا ضروری ہے:

     (۱)صحیح العقیدہ سنی ہو۔(۲) عقائد اہلسنت سے پورا واقف ،کفر واسلام وگمراہی وہدایت کے فرق کا خوب جاننے والا ہو۔اورعلم فقہ اپنی ضرورت کے مطابق جانتاہواورجن  مسائل کی ضرورت پیش آئے،وہ  مسائل کتابوں سے خود نکال سکتاہو۔ (۳)اس کا سلسلہ باتصالِ صحیح سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچتا ہو۔(۴)فاسق معلن نہ ہو۔

    جس شخص میں  بیان کی گئیں چاروں شرطیں پائی جائیں ،و ہی جامع شرائط پیر اور حقیقت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نائب ہے اور ایسے ہی سے بیعت کی جا سکتی ہے اور جس میں  مذکورہ شرائط نہ پائی جائیں یا ان میں سے کوئی ایک بھی کم ہو ،تو وہ پیر بننے کا اہل ہی نہیں، بلکہ اس کے ہاتھ پر بیعت کرنا ،ناجائز و گناہ ہے اور اگر کسی نے ایسے شخص کی بیعت کر لی ہو، تو اس کو ختم کرنا لازم ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ