زندگی میں اپنے لیے کفن تیارکرنا

فتوی نمبر:WAT-271

تاریخ اجراء:16ربیع الآخر 1443ھ/22نومبر 2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    لوگ حج یا عمرہ کرنے جاتے ہیں، تو اپنے ساتھ کفن لے کر رکھ لیتے ہیں، یہ عمل کیساہے اور کیا اس کفن پر زکوۃ ہو گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     زندگی میں اپنے لئے کفن کا کپڑا یا مکمل کفن تیار کروا کر رکھنا جائز ہے کہ یہ موت کی یاد دلاتا ہے اور موت کی یاد آخرت کی تیاری کی طرف لے جانے والی ہے اور حدیث پاک میں موت کو کثرت کے ساتھ یاد کرنےاورآخرت  کی تیاری کی ترغیب دلائی گئی ہے، لہذا جو لوگ عرب شریف سے کفن کا کپڑا ساتھ لے آتے ہیں، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

     نیز اس کپڑے پر زکوۃ بھی فرض نہیں ہو گی، کیونکہ ثمن خلقی و اصطلاحی (یعنی سونے چاندی، روپیہ پیسہ، پرائز بانڈ وغیرہ) اور سائمہ جانور کے علاوہ کسی سامان پر زکوۃ اس وقت فرض ہوتی ہے، جب وہ مالِ تجارت ہو، یعنی اسے بیچنے کی نیت سے خریدا جائے، جبکہ اپنے لئے کفن تیار کر کے رکھنے میں ظاہر ہے بیچنے کا مقصد نہیں ہوتا، تو اس پر زکوۃ بھی فرض نہیں ہو  گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ