Zehreelay Janwar Ke Kaatne Se Fout Hone Wala Shaheed Hai?

زہریلے جانور کے کاٹنے سے فوت ہونے والا شہید ہے؟

مجیب:ابوالفیضان عرفان احمدمدنی

فتوی نمبر:WAT-1799

تاریخ اجراء:21ذوالحجۃالحرام1444ھ/10جولائی2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ ایک گیارہ  سال کی لڑکی ،جس کا  نام روزین فاطمہ ہے، جو کہ رات کو سوتے وقت  زہریلے جانور کے کاٹنے کی وجہ سے فوت ہو گئی ہے ،کیا اس کو شہید کہہ سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جوشخص   زہریلے جانورکے کاٹنے کے سبب فوت ہو جائے ،اس  کو   بھی شہید کہہ سکتے ہیں،کیونکہ   اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑتے ہوئے جان دینے کے علاوہ بھی  بعض افراد  کو حکمی طور پر   احادیث مبارکہ اور اقوال فقہاء  کی روشنی میں شہید کہا گیا  ہے کہ  ان  افراد  کو بھی   شہادت کا ثواب ملتا ہے ۔ انہی افراد میں وہ شخص بھی داخل ہے جو کسی زہریلے جانور کے کاٹنے کی وجہ سے اس دنیا سے  چلا جائے ،لہذا صورت مسئولہ میں  روزین فاطمہ کو شہید کہاجا سکتا ہے۔

   المعجم الکبیر للطبرانی میں ہے”عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال۔۔۔ المقتول في سبيل الله شهيد۔۔۔ واللديغ شهيد“ترجمہ:حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنھما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:اللہ کی راہ میں قتل کیا گیا شہید ہے اور ڈسا ہوا شہید ہے۔ (المعجم الکبیر،ج 11،ص 263،حدیث 11686، مطبوعہ: القاهرة)

   شہید حکمی کی صورتوں کے متعلق بہار شریعت میں ہے :” ان کے سوا اور بہت سی صورتیں ہیں جن میں شہادت کا ثواب ملتا ہے۔۔۔  (20) کسی موذی جانور کے کاٹنے سے مرا۔“ (بہار شریعت ،جلد 1،حصہ 04،صفحہ 859،مطبوعہ: مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم