Tadfeen Ke Baad Qabar Par Kitni Dair Therna Hota Hai ?

تدفین کے بعد قبر پر کتنی دیر ٹھہرنا ہوتا ہے؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2420

تاریخ اجراء: 19رجب المرجب1445 ھ/31جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   تدفین کے بعد جو قبر پر ٹھہراجاتا ہے اس کی مقدار کیا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دفن کے بعد قبر کے پاس اتنی دیر تک ٹھہرنا مستحب ہے، جتنی دیر میں  اونٹ ذبح کر کے گوشت تقسیم کر دیا جائے  (یعنی اندازہ کرےکہ اس میں کتنا وقت صرف ہوتا ہے، اتنی دیر ٹھہرے)،  اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں رہنے سے میّت کو انس ہو گا اور نکیرین کا جواب دینے میں  وحشت نہ ہوگی اور اتنی دیر تک تلاوتِ قرآن اور میّت کے لیے دُعا و استغفار کریں  اور یہ دُعا کریں  کہ سوالِ نکیرین کے جواب میں  ثابت قدم رہے۔

   صحیح مسلم میں جو حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی وصیت مذکور ہے ،اس میں یہ بھی ہے :”أقيموا حول قبري قدر ما تنحر جزور ويقسم لحمها“ترجمہ: میری قبر کے ارد گرد اتنی دیر ٹھہرنا کہ جتنی دیر میں ایک اونٹ ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کیا جاتا ہے۔‘‘(صحیح مسلم ،ج01،ص 122،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے :” دفن کے بعد قبر کے پاس اتنی دیر تک ٹھہرنا مستحب ہے جتنی دیر میں  اونٹ ذبح کر کے گوشت تقسیم کر دیا جائے، کہ ان کے رہنے سے میّت کو انس ہو گا اور نکیرین کا جواب دینے میں  وحشت نہ ہوگی اور اتنی دیر تک تلاوتِ قرآن اور میّت کے لیے دُعا و استغفار کریں  اور یہ دُعا کریں  کہ سوال نکیرین کے جواب میں  ثابت قدم رہے۔‘‘(بہار شریعت،ج01،حصہ 4،ص 846،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم