Safed Rang Ke Ilawa Kisi Aur Rang Ka Kafan Dene Ka Hukum

سفید رنگ کے علاوہ کسی اور  رنگ کا کفن  دینے کاحکم

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3124

تاریخ اجراء:12ربیع الثانی1446ھ/16اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیاسفید رنگ کے علاوہ کسی اور رنگ کا کفن  دیا جاسکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    احادیث طیبہ میں سفید کپڑوں کا کفن دینے کی ترغیب دی گئی ہے اور افضل بھی یہی ہے کہ میت کو  سفید رنگ کا کفن  دیا جائے ، البتہ! اگر سفید کے علاوہ کسی اور رنگ کا کفن دے دیا ، تو یہ بھی جائز ہے ، لیکن اس میں یہ خیال رہے کہ  جس رنگ کا کپڑا دنیا میں مرد کو پہننا جائز نہیں، اس کا کفن دینا بھی جائز نہیں ۔نیز جہاں سفید کے علاوہ کوئی دوسرا  رنگ معروف نہ ہو،تو  وہاں سفید رنگ کے علاوہ کسی اوررنگ کاکفن دینے سے بچناچاہیے کہ بلاعذرشرعی اہل علاقہ کی عادت کے برخلاف کرنامکروہ ہے ۔

    سنن ترمذی کی حدیث  پاک ہے”عن سمرة بن جندب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: البسوا البياض فإنها أطهر وأطيب، وكفنوا فيها موتاكم“ ترجمہ: سیدنا سمرہ بن جندب  رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:سفید کپڑے پہنو، کیونکہ یہ پاکیزہ اور عمدہ لباس ہیں، اور انہی سفید کپڑوں کا اپنے مردوں کو کفن دو۔(سنن ترمذی،جلد  05،صفحہ 117،رقم الحدیث:2810،مطبوعہ مصر)

    بدائع الصنائع میں ہے:”وأما صفة الكفن فالأفضل أن يكون التكفين بالثياب البيض لما روي عن جابر بن عبد الله الأنصاري عن رسول الله  صلى الله عليه وسلم أنه قال:أحب الثياب إلى الله تعالى البيض فليلبسها أحياؤكم وكفنوا فيها موتاكم۔۔۔ والحاصل أن ما يجوز لكل جنس أن يلبسه في حياته يجوز أن يكفن فيه بعد موته حتى يكره أن يكفن الرجل في الحرير والمعصفر والمزعفر، ولا يكره للنساء ذلك اعتبارا باللباس في حال الحياة“ ترجمہ:بہرحال افضل یہ ہے کہ  کفن سفید رنگ کا ہو،اس لئے کہ  سیدنا جابر بن عبد اللہ انصاری  رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالی کے نزدیک سفید کپڑا بہت پسندیدہ ہے،پس تمہارے زندہ یہی سفید رنگ کے کپڑے پہنیں،اور اپنے مُردوں کو اسی  کپڑے کا کفن دو۔حاصل کلام یہ ہے کہ اپنی زندگی میں جس جنس کا کپڑا پہننا جائز تھا،وفات کے بعد اس  کپڑے کا کفن دینا بھی جائز ہے۔حتی کہ  کسم یا زعفران کا رنگا ہوا يا ریشم کا کفن مرد کو   مکروہ ہے، اور عورت کے ليے  مکروہ نہیں،ان کی زندگی کا اعتبار کرتے ہوئے،(کہ زندگی میں بھی ان کے لئے یہی حکم ہے)۔(بدائع الصنائع،جلد 01،صفحہ 307،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

    صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”کفن اچھا ہونا چاہيے یعنی مَرد عیدین و جمعہ کے ليے جیسے کپڑے پہنتا تھا اور عورت جیسے کپڑے پہن کر میکے جاتی تھی، اُس قیمت کا ہونا چاہيے۔ حدیث میں ہے:مُردوں کو اچھا کفن دو کہ وہ باہم ملاقات کرتے اور اچھے کفن سے تفاخر کرتے یعنی خوش ہوتے ہیں، سفید کفن بہتر ہے۔ کہ نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے مُردے سفید کپڑوں میں کفناؤ۔کسم یا زعفران کا رنگا ہوا يا ریشم کا کفن مرد کو ممنوع ہے اور عورت کے ليے جائز یعنی جو کپڑا زندگی میں پہن سکتا ہے، اُس کا کفن دیا جا سکتا ہے اور جو زندگی میں ناجائز، اُس کا کفن بھی ناجائز۔(بہار شریعت،جلد 01،حصہ 04،صفحہ 818،819، مکتبۃ المدینہ)

    مجمع بحار الانوار میں ہے” عادة البلدان فالخروج عنها شهرة ومكروه“ترجمہ:شہروں کی عادات کے برخلاف جانا شہرت و مکروہ ہے۔(مجمع بحار الانوار،ج 3،ص 289، مطبعة مجلس دائرة المعارف العثمانية)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم