Rishedaron Ka Mayyat Wale Ghar Khana Dena Ka Hukum

رشتہ داروں کا میت کے گھر والوں کے لئے کھانا لاناکیسا

مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری العطاری

فتوی نمبر:Web-481

تاریخ اجراء:       17محرم الحرام1444 ھ  /16اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جن کے گھر میت ہوئی ہو، وہ صدمہ کی وجہ سے کھانا نہیں بنا پاتے ، تواکثر رشتہ دار پکا ہوا کھانا لا کر دیتے ہیں ،یہ کھانا دعوت کے طور پر نہیں ہوتا ،بلکہ میت کے گھر والوں کے کھانے کے لئے ہوتا ہے ۔میت کے گھر والوں کایہ کھانا لینا اورکھانا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پہلے دن صرف میت کے گھر والوں کے لیے ان ہی کے مناسب کھانا دینا ثواب کا کام ہے اور انہیں کھانا بھی جائز ہے۔ہاں،باقی جمع ہونے والے لوگوں کے لیے کھانا نہ بھیجا جائے۔

   بہار شریعت میں ہے:’’میّت کے پڑوسی یا دور کے رشتہ دار اگر میّت کے گھر والوں کے ليے اُس دن اور رات کے ليے کھانا لائیں، تو بہتر ہے اور انہيں اصرار کرکے کھلائیں ۔۔۔ میّت کے گھر والوں کو جو کھانا بھیجا جاتا ہے یہ کھانا صرف گھر والے کھائیں اور انہيں کے لائق بھیجا جائے، زیادہ نہیں اوروں کو وہ کھانا، کھانا منع ہے اور صرف پہلے دن کھانا بھیجنا سنت ہے، اس کے بعد مکروہ۔‘‘(بہار شریعت،جلد1،صفحہ 853-854،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم