Qabar Par Pani Dalna Kaisa Hai ?

قبرپرپانی چھڑکنا کیسا

مجیب: ابوالفیضان عرفان احمدمدنی

فتوی نمبر: WAT-1034

تاریخ اجراء:       04صفرالمظفر1444 ھ/01ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیاقبرپرپانی چھڑکناسنت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قبر پر پانی چھڑکنے کی مختلف صورتیں ہیں:

   (1)تدفین کے بعد قبر پر پانی چھڑکنا سنت ہے۔

   (2) تدفین کے علاوہ قبر پر پودے وغیرہ ہوں تو ان کی آبیاری کے لیے بھی پانی چھڑکنا جائز اور درست ہے، کہ جب تک پودے تر وتازہ رہیں گے، اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا میں مشغول رہیں گے، جس سے میت کو انسیت پہنچے گی۔

   (3)اگر پودے وغیرہ تو نہ ہوں، لیکن قبر کی مٹی منتشرہوجانے یعنی بکھرنے کااندیشہ ہو تو اِس صورت میں بھی پانی کا چھڑکاؤ درست ہے۔

   (4) البتہ  عاشورا (یعنی 10 محرم الحرام) یا کسی اور دن بےمقصد صرف رسمی طور پر بلاضرورت پانی ڈالنا اِسراف (یعنی فضول ضائع کرنا) ہے ، اور پانی یا کسی بھی ایسی چیز کو جس کی کچھ قیمت بنتی ہو خواہ مخواہ ضائع کرنا گناہ ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم