Qabar Par Matti Dalna Pani Chirakna Aur Laip Karna Kaisa?

قبر پر مٹی ڈالنا ،پانی چھڑکنا اور لیپ کرنا کیسا ؟

مجیب:مفتی محمد قاسم  عطاری

فتوی نمبر:Sar-5760

تاریخ اجراء:05محرم الحرام1438 ھ/26ستمبر2017

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین ان  مسائل کے بارے میں کہ (1) قبروں پر مٹی ڈالنا، ( 2) پانی چھڑکنا (3 ) اور لپائی کرنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   (1)قبر کی اونچائی ایک بالشت یا اس سے کچھ زیادہ کرنے کے لیے مٹی ڈالنا جائز ہے کہ قبر کی اونچائی ایک بالشت یا اس سے کچھ زیادہ ہونے کی شرعاً اجازت ہے ،بلکہ مطلوب ہے، چنانچہ قبر کی اونچائی کے بارے میں بدائع صنائع میں ہے:’’روی عن إبراھیم النخعی أنہ قال أخبرنی من رأی قبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وقبر أبی بکر وعمر أنھا مسنمۃ ومقدار التسنیم أن یکون مرتفعا من الأرض قدر شبر، أو أکثر قلیلا ‘‘ترجمہ: حضرت ابراہیم نخعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے اس نے خبر دی جس نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ابوبکر صدیق وعمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی مبارک قبروں کو دیکھا ہے کہ وہ کوہان نما بنی ہوئی تھیں اور کوہان یعنی قبر کی اونچائی کی مقدار زمین سے ایک بالشت ہے یا تھوڑی زیادہ ہے۔( بدائع الصنائع،جلد2،صفحہ 64،مطبوعہ کوئٹہ)

   (2)کچی قبر کی مٹی بکھری ہوئی ہو یا بکھرنے کا احتمال ہو ، تو اس پر پانی چھڑکنا جائز ہے ،البتہ اوپر سے پختہ قبر یا ایسی کچی قبر جس کی مٹی خوب جمی ہوئی ہے اور اس کے بکھرنے کا اندیشہ بھی نہیں ، تو اس قبر پر پانی ڈالنااسراف ہے، جو ناجائز وگناہ ہے ۔

   (3)قبروں کو لیپ کرنے کے بارے میں حکم شرعی یہ ہے کہ زینت کے لیے اور محض رسم خیال کرتے ہوئے بغیر مقصد کے قبر پر مٹی کا لیپ کرنا منع ہے ، کیونکہ قبر کو مزین کرنا غرض غیرِ صحیح ہے کہ قبر زینت کا محل نہیں ، بلکہ شریعت میں قبر کو مزین نہ کرنا مطلوب ہے ۔ یونہی جب قبر کی مٹی نہ تو منتشر ہے اور نہ ہی منتشر ہونے کاندیشہ ہے،تو یہ بغیر کسی فائدہ کے مٹی اور پانی کا استعمال کرنا ہے اور یہاں بھی پانی کا استعمال اسراف ہوگا، البتہ جب مٹی منتشر ہو یا منتشر ہونے کااحتمال ہو ، تو اس صورت میں مٹی کا لیپ کرنا ، جائز و درست ہے کہ یہاں پر مال خرچ کرنا کسی فائدے اورغرضِ صحیح کے لیے ہے ۔ جیسا کہ فقہائےکرام نے قبر پر پانی چھڑکنے کے مسئلہ میں حکم ارشاد فرمایا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

ٹیگز : Qabar Pani Mitti Laip Matti