Qabar Mein Mayyat Ke Sath Tabarrukat Rakhna Kaisa Hai ?

قبرمیں میت کے ساتھ تبرکات رکھنا کیسا ؟

مجیب: ابو عبداللہ محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1814

تاریخ اجراء:24ذوالحجۃالحرام1444 ھ/13جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قبر میں میت کے پاس یا قبلے کی جانب تبرکاتِ  پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم  یا دیگر تبرکاتِ بزرگان دین  رکھنے کا حکم بتا دیجئے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تبرکاتِ حضور پر نور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  ،تبرکات بزرگان دین  اور دیگر متبرک اشیاء  کو  برکت کی نیت سے قبر اورکفن میں رکھناجائز  بلکہ احادیث، صحابۂ                                                                       کرام علیہمُ الرِّضوان کے عمل  اور اقوال ِ بزرگا ن دین سے بھی ثابت  ہےاوران متبرک اشیاء کےقبر میں موجود ہونے کے  سبب اللہ   عَزَّ وَجَلَّ سے امید ہےکہ میت کو نفع پہنچے گا  اور قبر کی مشکلات حل ہوجائیں گی۔

   تبرکات کے بارے میں بخاری شریف کی حدیث پاک میں ہے : ’’عن ام عطية الانصارية رضي الله عنها قالت دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم حين توفيت ابنته فقال اغسلنها ثلاثا او خمسا او اكثر من ذلك ان رايتن ذلك بماء وسدر واجعلن في الآخرة كافورا او شيئا من كافور فاذا فرغتن فآذنني فلما فرغنا آذناه فاعطانا حقوه فقال اشعرنها اياه“ترجمہ:حضرت ام عطیہ انصاریہ      رضی اللہ عنہا    سے  روایت ہے فرماتی ہیں کہ جب ہم حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم   کی صاحب  زادی کو غسل دے رہی تھیں تو ہمارے پاس رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم    تشریف لائے  اور فرمایا کہ انہیں  تین بار یا پانچ بار اوراگر مناسب جانو تو اس سے زائد بار بیری  کے پتوں والے پانی سے غسل دو اور آخر میں  کافور ڈال دو یا فرما یا کچھ کافور  ڈال دوجب ہم فارغ ہو گئیں  تو ہم نے  آپ کو اطلاع دی تو آپ   صلَّی اللہ علیہ وسلَّم     نے  ہمیں اپنا تہبند شریف عطا کیا اور فرمایا  کہ اسے  ان کے کفن میں رکھ دو۔ ‘‘ (صحیح بخاری  ،ج 02 ،ص74 ،رقم1257 ،دار طوق النجاۃ)  

   اسی حدیثِ مبارکہ کے تحت مرأۃ المناجیح میں ہے :” اس سے تین مسئلے   معلوم ہوئے  ایک یہ کہ بزرگوں کے بال ، ناخن ، ان کے استعمالی کپڑے تبرک ہیں   جن سے دنیا ، قبر و آخرت  کی مشکلات حل ہوتی ہیں قرآن شریف میں ہے  کہ یوسف   علیہ السَّلام   کی قمیض  کی برکت سے یعقوب   علیہ السَّلام     کی آنکھیں روشن ہوگئیں  احادیث میں ثابت ہے  کہ حضرت امیر معاویہ ، عمرو بن عاص و دیگر صحابۂ کرام     علیہمُ الرِّضوان    نے حضور   صلَّی اللہ علیہ وسلَّم   کے ناخن ، بال و تہبند شریف اپنے ساتھ  قبر میں لے جانے کے لیے محفوظ رکھے دوسرے یہ کہ  بزرگوں کے تبرکات  اور قرآنی آیت  یا دعا کسی کپڑے  یا کاغذ پر لکھ کر  میت  کے ساتھ  قبر میں دفن کرنا جائز بلکہ سنت ہے ۔“(مرأۃ المناجیح، ج 02 ،ص461،نعیمی کتب خانہ، گجرات)

   امام ابو عمر یوسف بن عبدالبر کتاب" الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب" میں فرماتے ہیں حضرت امیر معاویہ   رضی اللہ عنہ   نے اپنے انتقال کے وقت وصیت میں فرمایا : ’’ انی صحبت رسول ﷲصلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فخرج لحاجۃ فاتبعتہ باداوۃ فکسانی احد ثوبیہ الذی یلی جسدہ فخبأتہ لھذا الیوم ، واخذرسولﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم من اظفارہ وشعرہٖ ذات یوم فاخذتہ ، فخباتہ لہذا الیوم فاذا انامت فاجعل ذلک القمیص دون کفنی ممایلی جسدی وخذ ذلک الشعر والاظفار فاجعلہ فی فمی وعلی عینی ومواضع السجود منیترجمہ:میں صحبتِ حضور سید عالم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    سے شرف یاب ہوا ایک دن حضور اقدس صلَّی اللہ  وسلامہ علیہ حاجت کے لئےباہر تشریف  لے گئے اور میں پانی کا برتن ساتھ لئے پیچھے چل پڑا ، حضور  پُرنور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    نے اپنے  جوڑے سے  کُرتا کہ بدنِ اقدس سے متصل تھا مجھے انعام فرمایا ، وہ کُرتا میں نے آج کے لئے چھپا رکھا تھا۔ اور ایک روز حضورِ انور   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    نے ناخن و موئے  مبارک تراشے وہ میں نے لے کر اس دن کے لئے اٹھا رکھے ، جب میں مرجاؤں تو قمیص سراپا تقدیس کو میرے کفن کے نیچے بدن کے متصل رکھنا ، و موئے مبارک وناخن ہائے مقدسہ کو میرے منہ اور آنکھوں اور  پیشانی وغیرہ مواضع سجود  پر رکھ دینا‘‘ ۔(الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب،  ج03 ،ص473 ،دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

   ابن السکن نے بطریق صفوان بن ہبیرہ عن ابیہ روایت کی : ’’ قال قال ثابت البنانی قال لی انس بن مالک رضی ﷲتعالٰی عنہ ھذہ شعرۃ من شعر  رسول ﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فضعھا تحت لسانی ، قال  فوضعتھا تحت لسانہ فدفن وھی تحت لسانہ ذکرہ فی الاصابۃ“ترجمہ:ثابت بنانی فرماتے ہیں مجھ سے انس بن مالک   رضی اللہ عنہ   نے فرمایا : یہ موئے مبارک سیّدِ عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کا ہے ، اسے میری زبان کے نیچے رکھ دینا ، ثابت بنانی فرماتے ہیں کہ میں نے اس موئے مبارک کو ان کی زبان کے نیچے رکھ دیا ،  وہ یوں ہی دفن کئے گئے کہ مُوئے مبارک اُن کی زبان کے نیچے تھا ، اسے اصابہ میں ذکر کیا گیا۔(الاصابۃ فی تمیز الصحابۃ،  ج01 ،ص276 ،دار الكتب العلمية، بيروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم