Qabar Me Chatai Bichane Ka Hukum

قبرمیں چٹائی بچھانے کا حکم

مجیب:مفتی ابوالحسن محمدہاشم خان عطاری

فتوی نمبر:Lar-11265

تاریخ اجراء:24شعبان المعظم1443ھ/28مارچ2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں  کہ ہمارے ہاں  قبر میں میت کے نیچے  چٹائی بچھانےکا رواج ہے ،تو اس کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     قبرمیں میت کے نیچے چٹائی وغیرہ بچھانا ،ناجائز ہے کہ یہ بلاوجہ مال کوضائع کرناہے ۔

     سنن الترمذی میں ہے :’’قدروی عن ابن عباس انہ کرہ ان یلقی تحت المیت فی القبرشیء ‘‘ترجمہ:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہماسے روایت کیاگیاہے کہ وہ اس بات كو ناپسند جانتے تهے کہ قبرمیں میت کے نیچے کوئی چیز  رکھی جائے ۔(سنن الترمذی،جلد2،صفحہ357،دار الغرب الاسلامی،بیروت)

     حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح شرح نور الایضاح،جلد1،صفحہ608،اورفتاوی شامی میں الفاظ مختلفہ کے ساتھ ہے :’’ویکرہ ان یوضع تحت المیت فی القبرمضربۃ اومخدۃ اوحصیراونحو ذلک ولعل وجھہ انہ اتلاف مال بلا ضرورۃ، فالکراھۃ تحریمیۃ، ولذاعبربلایجوز‘‘ترجمہ:اور قبرمیں میت کے نیچے رضائی یاچھوٹاتکیہ رکھنایاچٹائی بچھانایااسی کی مثل کوئی چیز رکھنامکروہ ہے اورشایداس کی وجہ یہ ہے کہ یہ بلاضرورت مال کوتلف ضائع کرنا ہے۔ پس یہ مکروہ تحریمی ہے اوراسی وجہ سے لایجوز (یعنی جائز نہیں )کے ساتھ تعبیر کیاہے ۔(فتاوی شامی ،جلد2،صفحہ234،دارالفکر،بیروت)

     مفتی محمدامجدعلی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ ارشادفرماتے ہیں:’’قبر کے اندر چٹائی وغیرہ بچھانا ناجائز ہے کہ بے سبب مال ضائع کرنا ہے۔‘‘(بھارشریعت ،جلد1،حصہ 4،صفحہ843،مکتبۃ المدینہ ،کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم