Purani Qabar Mein Tadfeen Karna Kaisa?‎

پرانی قبر میں تدفین کرنا کیسا ؟

مجیب:مولانا شفیق صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:aqs:1412

تاریخ اجراء:19محرم الحرام 1440ھ/30ستمبر2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی قبر 60 یا 70سال کی پرانی ہو ، تو کیا دوسری میت کو اس میں دفن کرسکتے ہیں ؟ عموما کچھ لوگ اپنے کسی عزیز کی قبر میں دفن ہونے کے لیے وصیت بھی کر جاتے ہیں کہ میرے والدیا والدہ  کی قبر میں دفن کرنا  وغیرہ ،تو اس بارے میں شرعی حکم کیا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     پرانی قبر کو کھود کر کسی دوسرے  کو اس میں دفن کرنا بلاضرورت شدید ناجائز وحرام ہے کہ مسلمان کی حرمت باقی رہتی ہے اگرچہ قبر پرانی ہی کیوں نہ ہوجائے ،کیونکہ قبر کھودنے میں مسلمان میت کی توہین ،اس کو ایذاء پہنچاناہے ۔ احادیث مبارکہ میں تو مسلمان کی قبر پر پاؤں رکھنے کو منع کیا کہ اس میں میت کو ایذا پہنچانا ہے اور قبر کھودنا اس سے کہیں زیادہ شدید اور سخت ہے اور غیر شرعی ،ناجائز کام کی وصیت کرنا بھی ناجائز  ہے اور اس وصیت پر عمل کرنا بھی ناجائز وگناہ ہوتا ہے،لہٰذا اگر کوئی ایسی وصیت کربھی جائے ،تو ورثاء پر لازم ہے کہ وہ شریعت مطہر ہ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے اس وصیت پر عمل نہ کریں ،کیونکہ اس وصیت کی شرعی کوئی حیثیت نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی والے کاموں میں مخلوق میں سے کسی کی اطاعت نہیں کی جائے گی ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم