Pehle Ki Qabar Khol Kar Is Me Dosra Shakhs Dafan Karna Kaisa

پہلے سے موجود قبر کو کھول کر اس میں دوسرا شخص دفن کرنا

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:2609- Gul

تاریخ اجراء:       11صفر المظفر1444ھ/08ستمبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک نابالغ بچہ جس کی عمر تقریبا 7 سال کی تھی ، انتقال کر گیااور اس کو قبرستان میں دفنا دیا گیا۔اب اس بچے کے کسی قریبی رشتہ دار کا انتقال ہوا ہے،تو اس کے رشتہ دار اس نابالغ بچے کی قبر کو کھود کر اس میں میت کو دفن کرنا چاہتے ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس طرح نابالغ بچے کی قبر کھود کراس میں دوسری میت کو دفن کر سکتے ہیں یا نہیں؟شرعی رہنمائی فرما دیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قبر کھود کر دوسری میت کواس میں دفنانا، ناجائز و گناہ ہے،قبر چاہے بچے کی ہو یا بڑے کی ،مرد کی ہو یا عورت کی۔ کسی بھی قبر کو  کھول کر دوسرا مردہ اس میں دفن کرنا ،جائز نہیں ۔

   قبر کھولنے کے متعلق درر الحکام میں ہے:” (ولا يخرج) الميت (منه) ای القبر “ترجمہ:میت کو قبر سے نہیں نکالا جائے گا۔

    ای القبر “عبارت کے تحت حاشیہ شرنبلالیہ میں ہے:” يعنی بعدما اهيل عليه التراب للنهی الوارد عن نبشه كما فی التبيين وقال فی البحر صرحوا بحرمته “ترجمہ:یعنی قبر پر مٹی  ڈالنےکے بعد  میت کو قبر سے نکالنے کی اجازت نہیں ہے، کیونکہ قبر کو کھودنے کی ممانعت وارد ہے، جیسا کہ تبیین میں ہے اور بحر الرائق میں فرمایا کہ ایسا کرنا حرام ہے۔(حاشیہ شرنبلالی مع درر الحکام،جلد1، صفحہ167، مطبوعہ کراچی)

   قبر کُشائی کرنے کے متعلق بدائع الصنائع میں ہے:”النبش حرام حقالله تعالى“ترجمہ:قبرکھودنااللہ پاک  کےحق کی  وجہ سےحرام ہے۔(بدائع الصنائع،جلد2،صفحہ55،مطبوعہ کوئٹہ)

   ایک قبر میں دوسری میت کو دفن کرنے کے متعلق فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:” واذا صار المیت ترابا فی القبر یکرہ دفن غیرہ لان الحرمۃ باقیۃ “تر جمہ:جب میت قبر میں مٹی ہو جائے، تب بھی کسی دوسرے کو اس قبر میں دفن کرنا، مکروہ ہے، کیونکہ میت کی عزت و تکریم اب بھی باقی ہے۔ (فتاوی تاتارخانیہ، جلد3،صفحہ75، مطبوعہ ھند)

امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”میت اگرچہ خاک ہوگیا ہو، بلا ضرورتِ شدیدہ اس کی قبر کھود کر دوسرے کادفن کرنا، جائز نہیں ۔“(فتاوی رضویہ، جلد9،صفحہ390، رضافاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم