Paida Hote He Marne Wale Bache Ki Namaz e Janaza Ka Hukum

پیدا ہوتے ہی مرنے والے بچے کا جنازہ ادا کرنا ہوگا یا نہیں؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13084

تاریخ اجراء:        17ربیع الثانی1445 ھ/02نومبر 2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ بچہ پیدا تو زندہ ہو، مگر پیدا ہوتے ہی فوت ہوجائے۔ تو کیا اس بچے کی بھی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! پوچھی گئی صورت میں اس بچے کی بھی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی۔ 

   بدائع الصنائع، فتاوٰی عالمگیری وغیرہ کتبِ فقہیہ میں ہے :”و النظم للاول“ وأما بيان من يصلى عليه فكل مسلم مات بعد الولادة يصلى عليه صغيرا كان أو كبيرا ، ذكرا كان أو أنثى ، حرا كان أو عبدا إلا البغاة وقطاع الطريق، ومن بمثل حالهم“ترجمہ: ” اس بات کا بیان کہ کن افراد کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی؟  تو ہر اس مسلمان کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی جو پیدا ہونے کے بعد فوت ہوا ہو، خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا، مرد ہو یا عورت،  آزاد ہو یا غلام، سوائے باغی، ڈاکو اور انہی کی مثل چند افراد کی نمازِ جنازہ ادا نہیں کی جائے گی۔ “(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 311، دار الكتب العلميۃ، بیروت)

   تنویر الابصار میں ہے :”(و من ولد فمات یغسل و یصلی علیہ) ‘‘ یعنی جو بچہ پیدا ہوکر فوت ہوا اسے غسل بھی دیا جائے گا اور اس کی نمازِ جنازہ بھی ادا کی جائے گی۔(تنویر الابصار مع الدر المختار ، کتاب الصلاۃ ، ج 03، ص 152، مطبوعہ کوئٹہ)

   بہارِ شریعت میں ہے: ” نماز جنازہ میں میّت سے تعلق رکھنے والی چند شرطیں ہیں۔ (۱) میّت کا مسلمان ہونا۔ میّت سے مراد وہ ہے جو زندہ پیدا ہوا پھر مر گیا۔ (بہارِ شریعت، ج01، ص 826، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   مزید ایک دوسرے مقام پر صدر الشریعہ علیہ الرحمہ نقل فرماتے ہیں: ”مسلمان مرد یا عورت کا بچہ زندہ پیدا ہوا یعنی اکثر حصہ باہر ہونے کے وقت زندہ تھا پھر مر گیا تو اُس کو غسل و کفن دیں گے اور اس کی نماز پڑھیں گے۔      (بہارِ شریعت، ج01، ص 841، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم