Namaz Janaza Mein Kaunsa Durood Parhna Afzal Hai?

نمازِ جنازہ میں کون سا درود پڑھنا افضل ہے؟

مجیب: مفتی  ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13515

تاریخ اجراء: 14ربیع الاول446 ھ/19ستمبر  2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا نمازِ جنازہ کا کوئی مخصوص درودِ پاک بھی ہےکہ  اُسے پڑھنا افضل ہو یا پھر درودِ ابراہیمی  کا پڑھنا افضل ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نمازِ جنازہ میں درودِ ابراہیمی کا  پڑھنا بہتر ہے، البتہ اس کے علاوہ کوئی اور درودِ پاک پڑھ لیا جب بھی کوئی حرج نہیں۔

   چنانچہ ’’تنویر الابصار مع الدر المختار‘‘میں ہے:” (و یصلی علی النبی) کما فی التشھد (بعد الثانیۃ) یعنی نمازِ جنازہ کی دوسری تکبیر کے بعد نمازی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے، جیسا کہ وہ تشہد میں درود پڑھتا ہے۔

    (کما فی التشھد) کے تحت فتاویٰ شامی میں ہے:”ای: المراد الصلاۃ الابراھیمیۃ التی یاتی بھا المصلی فی قعدۃ التشھد‘‘    ترجمہ: یعنی مراد درودِ ابراہیمی ہے، جسے نمازی تشہد کے قعدے  میں پڑھتا ہے۔ (ردالمحتار مع الدر المختار، کتاب الصلاۃ، ج 03، ص 128، مطبوعہ کوئٹہ)

    (کما فی التشھد) کے تحت حاشیہ طحطاوی علی الدر المختار میں ہے:”بان یذکر الصلاۃ و البرکۃ و الرحمۃ مع زیادۃ السیادۃ ندباً، و تکرار انک حمید مجید، و فی "القھستانی" عن "الجلابی": یصلی بما یحضرہ، انتھی، و اتباع المسنون اولی ترجمہ: یعنی  نمازی درود (اللهم صل على محمد)، برکت (اللهم بارک على محمد)، رحمت کے ساتھ سیادت (سیدنا) کو بھی استحبابی طور پر ذکر کرے اور " انک حمید مجید"  کی تکرار کرے۔ " قہستانی " میں " الجلابی " کے حوالے سے یہ منقول ہے کہ نمازی کو  جو درود یاد ہو وہ پڑھے، الخ۔ البتہ مسنون درود (درودِ ابراہیمی) کی پیروی بہتر ہے۔(حاشیۃ الطحطاوی علی الدرالمختار،کتاب الصلاۃ ،ج03،ص85،دارالکتب العلمیہ،بیروت)

   بدائع الصنائع  میں ہے:”وإذا كبر الثانية يأتي بالصلاة على النبی صلى اللہ عليه وسلم وهی الصلاة المعروفة وهی أن يقول : اللهم صل على محمد وعلى آل محمد إلى قوله إنك حميد مجيد ‘‘ ترجمہ: نمازی جب نمازِ جنازہ کی دوسری تکبیر کہے، تو ا س کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے اور وہی مشہور درود پڑھے اور وہ درودِ ابراہیمی ہے یعنی کہ نمازی  کہے " اللهم صل على محمد وعلى آل محمد"(یعنی اے اللہ عزوجل محمد صلی اللہ علیہ وسلماور آپ کی آل پر درود نازل فرما،) سے " إنك حميد مجيد "(یعنی بے شک تو حمد کیا گیا،  بزرگ ہے)  تک پڑھے۔(بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع،،کتاب الصلاۃ ،ج01،ص313،دارالکتب العلمیہ،بیروت)

   بہارِ شریعت میں ہے:’’نماز جنازہ کا طریقہ یہ ہے کہ کان تک ہاتھ اُٹھا کر اللہ اکبر کہتا ہوا ہاتھ نیچے لائے اور ناف کے نیچے حسب دستور باندھ لے اور ثنا پڑھے، یعنیسُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَجَلَّ ثَنَاؤُکَ وَلَا اِلٰـہَ غَیْرُکَپھر بغیرہاتھ اٹھائے اللہ اکبر کہے اور درود شریف پڑھے بہتر وہ دُرود ہے جو نماز میں پڑھا جاتا ہے اور کوئی دوسرا پڑھا جب بھی حرج نہیں ۔(بھارِ شریعت، ج 01، ص 829،  مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم