مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر:Nor-13347
تاریخ اجراء:14شوال المکرم1445 ھ/23اپریل 2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ
اگر امام غلطی سے نمازِ جنازہ
کی پانچ تکبیریں کہہ
کر سلام پھیرے، تو کیا نمازِ جنازہ ادا ہوجائے گی؟
بِسْمِ اللہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جی ہاں! پوچھی گئی صورت میں نمازِ
جنازہ ادا ہوجائے گی۔ البتہ امام زائد تکبیریں کہے تو اس صورت
میں مقتدی زائد تکبیر
میں امام کی متابعت نہ کریں ، جب امام سلام پھیرے تو مقتدی
بھی امام کے ساتھ ہی سلام پھیردیں۔
امام پانچ تکبیریں کہہ دے تب بھی نمازِ
جنازہ درست ادا ہوگی، مگر مقتدی زائد تکبیر میں امام
کی متابعت نہ کریں۔ جیسا کہ
ہدایہ وغیرہ کتبِ
فقہیہ میں اس حوالے سے مذکور
ہے: ”ثم يكبر الرابعة ويسلم
«لأنه صلى الله عليه وسلم كبر أربعا في آخر صلاة صلاها» فنسخت ما قبله ولو كبر
الإمام خمسا لم يتابعه المؤتم، خلافا لزفر رحمه الله لأنه منسوخ لما روينا، وينتظر
تسليمة الإمام في رواية وھو المختار۔“ یعنی امام تیسری تکبیر کے
بعد چوتھی تکبیر کہے اور سلام پھیرے، کیونکہ حضور
صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری نمازِ جنازہ ادا فرمائی تو اس
میں چار تکبیریں کہیں، پس اس سے ماقبل جو طریقہ تھا
وہ منسوخ ہوگیا۔ البتہ اگر امام پانچویں تکبیر کہہ دے تو
مقتدی اس کی پیروی نہ کرے، برخلاف امام زفر علیہ
الرحمہ کے کیونکہ یہ منسوخ ہے جیسا کہ ہم نے روایت بیان
کی، ایک روایت کے مطابق مقتدی امام کے سلام پھیرنے
کا انتظار کرے گا ، یہ قول مختار ہے ۔(الهداية ، کتاب الصلاۃ، ج 01،
ص 90، مطبوعہ بیروت)
مذکورہ بالا عبارت کے تحت بنایہ شرح الھدایہ
میں ہے:” (لو كبر الإمام خمسا ۔۔۔الخ)۔۔۔۔۔في " الذخيرة " لو زاد الإمام خامسة صحت صلاته ۔“
یعنی ذخیرہ میں ہے کہ اگر امام نمازِ
جنازہ میں پانچویں تکبیر کہہ دے، تب بھی نمازِ جنازہ درست ادا ہوگی۔(البناية شرح الهداية، کتاب
الصلاۃ، ج 03، ص 221، دار الكتب العلمية،
بيروت، ملتقطاً)
فتاوٰی عالمگیری میں ہے:”ولو كبر الإمام خمسا فالمقتدي لا يتابع ثم ماذا يصنع في رواية عن أبي
حنيفة رحمه الله تعالى يمكث حتى يسلم معه وهو الأصح ، هكذا في محيط
السرخسي۔“ یعنی اگر امام پانچویں تکبیر کہہ
دے تو مقتدی اس کی اتباع نہ کرے پھر مقتدی کیا کرے؟ تو
امام اعظم علیہ الرحمہ سے مروی ہے کہ مقتدی کھڑا رہے یہاں تک کہ امام کے
ساتھ سلام پھیردے، یہی
اصح ہے، جیسا کہ محیط سرخسی میں مذکور ہے۔(فتاوٰی عالمگیری،کتاب الصلاۃ، ج01،ص164،
مطبوعہ پشاور)
فتاوٰی رضویہ میں ہے:’’ نماز
جنازہ میں امام پانچویں تکبیر کہے تویہ نہ کہے ، عنایہ
شرح ہدایہ میں ہے: "انما یتبعہ فی
المشروع دون غیرہ۔" اس کی پیروی صرف مشروع میں کرے گا ،
غیر میں نہیں ۔ “(فتاوٰی رضویہ،ج09،ص368،رضافاؤنڈیشن، لاہور)
بہارِ شریعت میں ہے:”امام نے پانچ تکبیریں کہیں تو پانچویں تکبیر
میں مقتدی امام کی متابعت نہ کرے بلکہ چُپ کھڑا رہے ۔ جب
امام سلام پھیرے تو اُس کے ساتھ سلام پھیر دے۔ “(بہار شریعت، ج01، ص838، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
تیجے کے چنوں کا مالدار کو کھانا کیسا؟
میت کے غیر ضروری بال کاٹنے کا حکم؟
غائبانہ نماز جنازہ پڑھنے کا حکم؟
کیا قبر میں شجرہ رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟
میت کو دفن کرنے کے بعد قبر پر کتنی دیرتک ٹھہرنا چاہیے؟
قبر بیٹھنے کی صورت میں قبر کے اوپر کی تعمیر نو کرسکتے ہیں؟
نماز جنازہ کی تکرار کرناکیسا ہے؟
غسل میت سے پہلے میت کے پاس تلاوت کرنا کیسا؟