مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر: Nor-12511
تاریخ اجراء: 05ربیع الثانی1444
ھ/01نومبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں
کہ عرض ہے کہ اگر کسی شخص کو نماز
جنازہ میں پڑھی جانے والی بالغ و نابالغ کی دعائیں
نہ آتی ہوں ، تو وہ ان دعاؤں کی جگہ کیا پڑھے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں
ایسا شخص ہر وہ دعا پڑھ سکتا ہے جس کا تعلق امور آخرت سے ہو، البتہ ممکنہ صورت میں
نمازِ جنازہ میں پڑھی جانے والی دعاؤں کو یاد کرنے
کی بھر پور کوشش کرے کہ ماثور دعاؤں کا پڑھنا بہتر ہے۔
درِ مختار، جوہرۃ
النیرۃ، بحر الرائق وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکورہے: ”و النظم للاول“ (و یدعو بعد الثالثۃ) بامور الآخرۃ و الماثور
اولیٰ“ترجمہ:
”تیسری تکبیر کے بعد امورِ آخرت سے متعلق کوئی سی
بھی دعا پڑھے مگر ماثور دعاؤں کا پڑھنا بہتر ہے۔ “(درِ مختار مع رد المحتار، کتاب
الصلوٰۃ، ج 03، ص129، مطبوعہ کوئٹہ)
فتاوٰی عالمگیری میں ہے: ”هذا إذا كان يحسن ذلك فإن كان لا يحسن
يأتي بأي دعاء شاء“ یعنی
ماثور دعائیں پڑھنے کا حکم اس وقت ہے کہ جب انہیں اچھے انداز سے پڑھنے
پر قادر ہو ورنہ اگر ان دعاؤں پر قدرت نہ رکھتا ہو تو پھر جو چاہے دعا
مانگے۔(فتاوٰی عالمگیری،
کتاب الصلاۃ، الفصل الخامس فی الصلاۃ علی المیت، ج
01، ص 164، مطبوعہ پشاور)
بہارِ
شریعت میں ہے:”بہتر یہ کہ وہ دُعا پڑھے
جو احادیث میں وارد ہیں اور ماثور دُعائیں اگر اچھی
طرح نہ پڑھ سکے توجو دُعا چاہے پڑھے، مگروہ دُعا ایسی ہو کہ اُمورِ
آخرت سے متعلق ہو۔“(بہار شریعت، ج 01، ص 829، مکتبۃ
المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
تیجے کے چنوں کا مالدار کو کھانا کیسا؟
میت کے غیر ضروری بال کاٹنے کا حکم؟
غائبانہ نماز جنازہ پڑھنے کا حکم؟
کیا قبر میں شجرہ رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟
میت کو دفن کرنے کے بعد قبر پر کتنی دیرتک ٹھہرنا چاہیے؟
قبر بیٹھنے کی صورت میں قبر کے اوپر کی تعمیر نو کرسکتے ہیں؟
نماز جنازہ کی تکرار کرناکیسا ہے؟
غسل میت سے پہلے میت کے پاس تلاوت کرنا کیسا؟